منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

کوروناکی نئی قسم 9گنا زیادہ متعدی،صحتمندافرادمیں تیزی سے منتقل ہوتاہے،تحقیق میں ہوشربا انکشاف

datetime 5  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی)نوول کورونا وائرس کی نئی قسم پہلے سے زیادہ متعدی ہے مگر وہ پرانی قسم کے مقابلے میں لوگوں میں کووڈ 19 کی شدت میں اضافہ نہیں کررہی۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ دعوی امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا۔اس تحقیق میں ایسے ٹھوس شواہد دریافت کیے گئے کہ یورپ سے لے کر امریکا تک اس وائرس کی نئی قسم زیادہ تیزی سے پھیلی اور یہ اب بالادست قسم بن چکی ہے۔

لا جولا انسٹیٹوٹ فار امیونولوجی کی تحقیق میں شامل محقق ایریکا اولیمن شیپری کا کہنا تھا کہ یہ نئی قسم اب وائرس کی نئی شکل ہے۔جریدے میں شائع تحقیق اس تحقیقی ٹیم کے سابقہ کام پر مبنی تھی جو کچھ عرصے پہلے پری پرنٹ سرور میں شائع کی گئی تھی، جس میں جینیاتی سیکونس کے تجزیے کے بعد عندیہ دیا گیا تھا کہ ایک نئی قسم نے دیگر پر سبقت حاصل کرلی ہے۔اب تحقیقی ٹیم نے نہ صرف مزید جینیاتی سیکونسز کا جائزہ لیا بلکہ لوگوں، جانوروں اور لیبارٹری میں خلیات پر بھی تجربات کرکے ثابت کیا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم زیادہ عام اور دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ متعدی ہے۔ایریکا اولیمن کے مطابق ہم اب جانتے ہیں کہ نیا وائرس کتنا پھیل چکا ہے مگر پہلی نظر میں یہ زیادہ بدتر نہیں لگتا۔یہ نئی قسم وائرس کے اسپائیک پروٹین پر اثرانداز ہوئی ہے یعنی وائرس کی وہ ساخت جو خلیات کو متاثر کرتی ہے اور اب محققین یہ جانچ پڑتال کررہے ہیں کہ اسے کنٹرول کرنے کے حوالے سے ویکسین پر یہ نئی قسم کیا اثرات مرتب کرسکتی ہے۔اس نئی تحقیق میں پہلے کے کام کی تصدیق کی گئی کہ وائرس کی نئی قسم زیادہ عام ہے اور محققین نے اسے جی 614 کا نام دیا ہے اور محققین نے ثابت کیا کہ یہ قسم لگ بھگ پہلے ورژن ڈی 614 کی جگہ امریکا اور یورپ میں لے چکی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ عالمی ٹریکنگ ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ جی 614 زیادہ تیزی سے پھیلی، یعنی یہ وائرس پہلے سے زیادہ متعدی ہوگیا، مگر ہم نے ایسے کوئی شواہد نہیں دیکھے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ قسم بیماری کی شدت پر اثرانداز ہوئی ہے۔تحقیقی ٹیم نے یورپ اور امریکا بھر میں مریضوں میں وائرس کے جینومز کے سیکونسز کے نمونے جمع کیے اور ان کا موازنہ پہلے سے موجود سیکونسز سے کیا گیا، جس سے انہیں دونوں اقسام کے پھیلا کا نقشہ تیار کرنے میں مدد ملی۔

محققین کا کہنا تھا کہ یکم مارچ 2020 تک جی 614 یورپ سے باہر نہ ہونے کے برابر تھا مگر مارچ کے آخر تک دنیا بھر میں پہنچ چکا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس نئی قسم کا پھیلائو لاک ڈائون کے بعد بھی برقرار رہا اور یہ بالادست قسم بن گئی۔محققین کا کہنا تھا کہ یہ نئی قسم نظام تنفس کی بالائی نالی یعنی ناک، نتھنوں اور حلق میں کئی گنا تیزی سے پھیلتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ بہت تیزی سے متاثرہ فرد سے کسی صحت مند شخص میں منتقل ہوتی ہے۔مگر انہوں نے برطانیہ میں زیرعلاج ایک ہزار مریضوں کے ٹیسٹوں میں دریافت کیا کہ جو لوگ اس نئی قسم سے متاثر تھے، ان میں اصل وائرس کے شکار لوگوں کے مقابلے میں بیماری کی شدت زیادہ بدتر نہیں ہوتی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…