ہفتہ‬‮ ، 12 جولائی‬‮ 2025 

برطانیہ میں کورونا سے سیاہ فام اور مسلمانوں کے مرنے کی شرح بڑھ گئی 15مئی تک کا حیران کن ڈیٹا سامنے آگیا

datetime 21  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (این این آئی)برطانوی اعداد و شمار کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں کورونا وائرس سے مسلمانوں، یہودیوں، ہندوؤں اور سکھوں کے مرنے کی شرح عیسائیوں اور ایسے افراد کے مقابلے میں زیادہ ہے جن کا کوئی مذہب نہیں ہے۔عرب ٹی وی نے برطانوی شماریات آفس کے تازہ ترین اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ سیاہ فام اور دیگر اقلیتی گروپوں میں وبا سے اموات کی شرح سفید فام افراد سے زیادہ ہے۔

برطانوی شماریات آفس کے مارچ کے آغاز سے 15 مئی تک کے ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ کورونا سے مسلمانوں کی شرح اموات کسی بھی دوسرے اقلیتی گروپ سے زیادہ ہے۔مسلمانوں کے بعد یہودیوں، ہندوؤں اور سکھوں میں بھی وائرس سے مرنے کی شرح زیادہ دیکھی گئی ہے۔اس رپورٹ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مختلف نسل کے افراد میں کورونا کی وبا سے مرنے کی شرح بھی مختلف ہے۔اموات کی شرح میں فرق کی وجہ مختلف مذہبی گروپوں کے رہن سہن کے طور طریقوں کا مختلف ہونا ہے، مثال کے طور پر ان گروپوں کے معاشی اور معاشرتی حالات، ثقافت اور دیگر عادات اور رسوم و رواج بھی ایک دوسرے سے الگ ہیں۔برطانوی شماریات آفس میں لائف ایونٹس کے سربراہ نِک سٹرائپ کا کہنا ہے کہ یہودی مردوں میں وائرس سے مرنے کا خطرہ عیسائی مردوں کے مقابلے میں دو گنا ہے۔ اسی طرح یہودی خواتین میں بھی یہ خطرہ زیادہ پایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی وضاحت کے لیے مزید تحقیق کی بھی ضرورت ہے۔رپورٹ کے مطابق مسلمان مردوں میں اموات کی یہ شرح ایک لاکھ میں 98 اعشاریہ نو فیصد اور مسلمان خواتین میں 98 اعشاریہ 2 فیصد ہے۔اس کے مقابلے میں برطانیہ میں ( 2011 کی مردم شماری کے مطابق) وہ افراد جو کہتے ہیں کہ ان کا کوئی مذہب نہیں ان میں اموات کی شرح ایک لاکھ میں سے 80 اعشاریہ 7 فیصد جبکہ خواتین میں 47 اعشاریہ 9 فیصد ہے۔یہ رپورٹ اس قسم کے دیگر اعداد و شمار کی بھی تصدیق کرتی ہے جن کے مطابق برطانیہ اور ویلز میں سیاہ فام اور ایشیائی افراد کورونا کی وجہ سے زیادہ خطرے میں ہیں۔  اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ سیاہ فام افراد کے مرنے کی شرح سب سے زیادہ ہے جو کہ ایک لاکھ میں 255 اعشاریہ 7 اموات بنتی ہے جبکہ سفید فام افراد میں یہ شرح ایک لاکھ میں سے 87 اموات بنتی ہے۔اسی طرح سیاہ فام خواتین میں ایک لاکھ میں اموات کی شرح 119 اعشاریہ 8 بنتی ہے جبکہ سفید فام خواتین میں یہ شرح ایک لاکھ میں صرف 52 اموات ہے۔رواں ماہ کے آغاز میں ایک سرکاری سٹڈی کے مطابق سیاہ فام اور ایشیائی افراد کا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد مرنے کا خدشہ 50 فیصد تک ہوتا ہے۔نِک سٹرائپ کے مطابق یہ نمایاں فرق بنگہ دیشی، پاکستانی اور انڈین مردوں میں موجود ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…