کراچی(این این آئی)ماہرین امراض پیٹ اور جگر نے کہاہے کہ روزہ روزہ رکھنا نہ صرف نظام انہضام کے لیے انتہائی مفید ہے بلکہ روزہ رکھنے سے انسان میں قوت مدافعت بڑھتی ہے جوکہ اسے متعدی امراض بشمول کرونا وائرس سے لڑنے میں مدد دے سکتی ہے، مسلسل روزے رکھ کر وزن میں کمی لائی جاسکتی ہے ،روزے رکھنا دماغی صحت کے لیے بھی انتہائی مفید عمل ہے۔
خیالات کا اظہار ماہرین امراض پیٹ اور جگر نے پاک جی ای اینڈ لیور ڈیز سوسائٹی(پی جی ایل ڈی ایس)کے زیر اہتمام جمعہ کے روز آن لاین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔آن لائن سیمینارسے ڈائویونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے رجسٹرار اور معروف فزیشن پروفیسر امان اللہ عباسی، لیاقت نیشنل اسپتال کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر لبنی کمانی، معروف ماہر امراض پیٹ و جگر اور پی جی ایل ڈی ایس کے سرپرست اعلی ڈاکٹر شاہد احمد، سوسائٹی کے صدر ڈاکٹرسجاد جمیل، جناح اسپتال کراچی کی ڈاکٹر نازش بٹ اور ڈاکٹر حفیظ اللہ شیخ نے بھی خطاب کیا۔ڈائو یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسر امان اللہ عباسی کا کہنا تھا کہ رمضان کے روزے تھے مسلمانوں کے لیے لیے انتہائی رحمت کا باعث ہے کیونکہ ان کے ذریعے اللہ تعالی انسانی جسم کے نظام انہضام کی مرمت فرماتا ہے، روزہ رکھنے سے سے انسانی جسم کی قوت مدافعت بڑھتی ہے جو اسے سے کرونا وائرس اِس سے ہونے والی انفیکشن سمیت دیگر بیماریوں سے لڑنے میں مدد دیتی ہے، روزے سے انسانی دماغی صلاحیت بہتر ہوتی ہے جبکہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ کہ روزے رکھنے سے جسم میں مختلف بیماریوں کے وائرس کی تعداد کم ہوتی ہے جس کے نتیجے میں بیماریوں پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔انہوں نے کہاکہ وہ روزے دار تو کسی بھی قسم کی ادویات استعمال کر رہے ہیں ہیں روزہ رکھنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں اور اپنی ادویات باقاعدگی سے استعمال کریں تاکہ انہیں رمضان کے مہینے میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ایک سوال کے جواب میں پروفیسر امان اللہ عباسی نے کہاکہ یہ خیال غلط ہے کہ روزے داروں کو قبض ہو جاتا ہے کیوں کہ روزے کی حالت میں میں انسان کا نظام انہضام بہتر طریقے سے کام کر رہا ہوتا ہے لیکن لوگوں کو چاہئے کہ وہ پھلوں سبزیوں دالوں دہی اور پانی کا استعمال زیادہ کریں جبکہ تلی ہوئی اور غیر صحت مند غذاں سے پرہیز کریں۔لیاقت نیشنل اسپتال سے وابستہ ماہر امراض پیٹ وجگر پروفیسر ڈاکٹر لبنی کمانی نے کہاکہ جگر کے امراض میں مبتلا ایسے مریض جن کی بیماری ابتدائی نوعیت کی ہے وہ اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے روزہ رکھ سکتے ہیں
لیکن ایسے مریض جو ان کو ان کے ڈاکٹروں نے پشاب آور ادویات تجویز کر رکھی ہیں اور جن کو پیٹ میں پانی بھرجانے، غنودگی جیسے مسائل کا سامنا ہے انہیں روزہ رکھنے سے گریز کرنا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کہ رمضان کے روزے موٹاپے پر قابو پانے میں انتہائی مددگار ثابت ہوسکتے ہیں اور اس وقت دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک میں “انٹر میٹینٹ فاسٹنگ” یا سولہ گھنٹے تک بغیر کھائے پئے رہنے کے عمل کے ذریعے موٹاپے پر قابو پانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔پی جی ایل ڈی ایس کے سرپرست اعلی اور دارالصحت اسپتال کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر شاہد احمد نے صحت مند غذا کے استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا کے رمضان میں ہونے والے پیٹ کے تمام امراض کی وجع غیر صحت مند اور حد سے زیادہ کھانا ہے،
انہوں نے کہاکہ رمضان کے روزوں کو چند لوگ بھوک اور پیاس برداشت کرنے کے مہینے کے بجائے زیادہ سے زیادہ کھانے کا مہینہ سمجھ بیٹھتے ہیں کے نتیجے میں وہ مختلف عوارض کا شکار ہوجاتے ہیں، ڈاکٹر شاہد احمدنے کہاکہ لوگوں کو چاہیے کہ وہ سادہ اور صحت مند غذا کھائیں، تلی ہوئی اشیا سے پرہیز کریں اور دودھ دہی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ پانی پیئیں تاکہ وہ عبادات اور روزوں کا صحیح لطف اٹھا سکیں۔پی ڈی جی ایل ڈی ایس کے صدر اور لیاقت نیشنل اسپتال کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر سجاد جمیل نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کرونا وائرس سے متاثرہ ایسے مریض جن کو کسی قسم کی علامات ظاہر نہ ہوئی ہو یا معمولی علامات ہو وہ روزہ رکھ سکتے ہیں لیکن ایسے مریض جن کی بیماری فری درمیان یا شدید نوعیت کی ہو گھروں کے بجائے اسپتال میں داخل ہونا چاہیے
تاکہ ان کا باقاعدگی سے علاج ہو سکے۔ آن لائن سیمینار کی ماڈریٹر اور جناح اسپتال کی کنسلٹنٹ ڈاکٹر نازش بھٹ نے کہا کہ کچھ لوگوں کو سحر اور افطار میں چائے اور کافی پینے کی عادت ہوتی ہے جس کے نتیجے میں روزے کے دوران ان کو بار بار پیشاب آتا ہے اور ان کا جسم پانی کی کمی کا شکار ہو سکتا ہے، انہوں نے اس موقع پر لوگوں کو مشورہ دیا کہ کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے گھر پر رہے احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور سادہ ویزا خاکر رمضان کے مہینے میں اپنے جسم کو صحت مند رکھنے کی کوشش کریں۔لیاقت نیشنل اسپتال سے وابستہ ڈاکٹر حفیظ اللہ شیخ نے کہاکہ سحر اور افطار میں لوگ جلدی جلدی زیادہ سے زیادہ کھانا چاہتے ہیں کے نتیجے میں وہ پیٹ کے امراض کا شکار ہو جاتے ہیں انہوں نے مشورہ دیا کہ ایسے مریضوں کو آہستہ آہستہ کھانا چاہیے اور اپنے ڈاکٹروں کی ہدایات پر عمل کرنا چاہیے۔