اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بی سی جی ویکسین دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ویکسین ہے، یہ بی سی جی ویکسین ٹیوبر کلوسس سے بچاتی ہے جسے ٹی بی وی کہا جاتا ہے جو کہ پھیپھڑوں اور اکثر جسم کے دوسرے حصوں جیسا کہ ہڈیوں، جوڑوں کو متاثر کرتا ہے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ٹی بی کے زیادہ واقعات والے ممالک میں پیدائش کے بعد جلد از جلد بی سی جی کی ویکسینیشن کی ہدایت کی ہے،
یہ صدی قدیم ویکسین گزشتہ ہفتوں سے خبروں کی زینت بنی ہوئی ہے، اس کی وجہ بائیولوجیکل مطالعے ہیں جن کے مطابق بی سی جی کرونا وائرس کے خلاف تحفظ فراہم کر سکتی ہے، کچھ ممالک میں کرونا وائرس سے ہونے والی اموات دوسرے ممالک سے کم ہیں اور سائنسدانوں کے مطابق اس کی وجہ بی سی جی ویکسین یا ٹیوبر کلوسس ہو سکتی ہے، نیویارک انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی جانب سے اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق میں سب سے پہلے اس بات پر غور کیا گیا کہ جاپان میں کرونا کے کیسز سب سے کم ہیں تو کیوں ہیں، جاپان وہ ملک ہے جہاں چین کے بعد کیسز سامنے آنا شروع ہوئے تھے لیکن چین کی طرح یہاں لاک ڈاؤن نہیں کیا گیا، سپین میں اٹھارہ ہزار سے زیادہ اموات ہوئیں جبکہ پرتگال میں اموات کی تعداد چند سو رہی، کیونکہ پرتگال میں بی سی جی ویکسین کی پالیسی ہے اور امریکہ، اٹلی اور نیدر لینڈ میں کبھی بھی بی سی جی ویکسین کا استعمال نہیں ہوا۔ ٹیوبر کلوسس اور کووڈ 19 دو مختلف بیماریاں ہیں، ٹی بی ایک قسم کے بیکٹریا سے ہوتاہے جبکہ کووڈ 19 ایک وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے، چند سائنسدانوں کا کہناہے کہ بی سی جی ٹی بی کے خلاف موثر ہے بلکہ یہ جسم میں قوت مدافعت بھی پیدا کرتی ہے اور بی سی جی لوگوں کو ٹی بی کے علاوہ دوسرے جراثیموں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے میں مدد دیتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ بی سی جی کرونا وائرس کے خلاف تحفظ دے گی لیکن بعض سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس پر مکمل تحقیق ہونا چاہیے کیونکہ جہاں بی سی جی کی ویکسینیشن ہوئی ہے وہاں کرونا کیسز بہت کم ہیں۔ پاکستان میں بھی یہ ویکسین بچوں کو پیدائش کے وقت لگائی جاتی ہے۔