بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

وہ 3امراض جن کی وجہ سے دنیا میں ہر سال 36لاکھ انسان مر جاتے ہیں  جن کیخلاف نہ کرونا جیسی مہم چلائی جاتی ہے اور نہ لاک ڈائون کیا جاتا ہے تحقیقاتی رپورٹ میں ہوشربا انکشافات کر دیئے گئے

datetime 12  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا بھر میں ہر سال تین بیماریوں کے وجہ سے زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق ٹی بی ، یرقان اور ایڈز وہ امراض ہیں جو ایک سال میں 36لاکھ سے زائد افراد کی زندگیاں نگل جاتے ہیں ۔ کرونا وائرس نے دنیا کو اس وقت اپنے حصار میں لیا ہوا اور مسلسل تباہ کاریاں جاری ہیں ، وائرس سے متاثرہ افراد کی 18لاکھ سے تجاوز کر گئی جبکہ ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ دس ہزار سے

اوپر چلی گئی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا کے رابطے آپس میں ختم ہو گئے لوگ گھروں میں بند ہو کر رہے گئے اور ہر طرف خوف کی لہر نظر آتی ہے جبکہ دیکھا جائے تو ٹی بی ، کالا یرقان اور ایڈز بھی وہ امراض ہیں جن کی وجہ سے سالانہ لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کے چراغ بجھ جاتے ہیں ۔نزلہ زکام اور ٹی کا پھیلا ئو بھی کرونا وائرس جیسا ہی ہے جبکہ مریض کے کھانسنے ، چھینکنے اور اس کی استعمال کردہ چیزوں دور ڈاکٹرز دور رہنے اور علیحدہ رکھنے کا کہتے ہیں ۔ کیونکہ اس کے چرثومے بھی صحت مند افراد میں اسی طرح منتقل ہوتے ہیں جیسے کرونا وائرس کے ۔ اب ہرسال36لاکھ سے زائد زگیاں نگلنے والے تین امراض ٹی بی‘یرقان اور ایڈز کے اعداد وشمار کا جائزہ لیتے ہیں امریکی ادارے یوایس ایڈ کی رپورٹ کے مطابق جون 2019میں ایچ آئی وی(ایڈز) کے مریضوں کی تعداد24.5ملین تھی جبکہ 2018میں یہ مرض 7لاکھ70ہزار انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار گیا 2010میں ایچ آئی وی سے مرنے والوں کی تعداد8لاکھ60ہزار تھی۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیوایچ او)کی سال2019کی رپورٹ میں بتایا تھا کہ ٹی بی سے ایک سال کے دوران دنیا بھر میں15لاکھ اموات ہوئیں اور ایک کروڑ سے زائدمریض سامنے آئے جبکہ 4لاکھ 84ہزارمریضوں کو صحت یاب ہونے کے بعد دوبارہ مرض لاحق ہوا۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہپاٹائٹس، دنیا بھر میں ہونے والی اموات کی آٹھویں سب سے بڑی وجہ ہے اس بیماری کے باعث سالانہ تقریبا14لاکھ افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ہپا ٹائٹس کا مرض بنیادی طور پر سوزش جگر کہلاتا ہے جس کی پانچ اقسام ہیں یعنی اے، بی، سی ، ڈی اور ای ہیں‘ ہیپاٹائٹس بی اور سی کو ’خاموش قاتل‘ قرار دیا جاتا ہے کیونکہ ان بیماریوں کا مریض کو عموماً اس وقت ہی علم ہوتا ہے جب یا تو وہ ان کے ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں جب ٹیسٹ رپورٹ سامنے آتی ہے تو اس وقت مریض کا جگر مکمل طور پر یا پھر 99فیصد تک تباہ ہو چکا ہوتا ہیں ۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…