واشنگٹن (این این آئی) دنیا بھرکو ہلا کر رکھ دینے والے کورونا وائرس سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ یہ وائرس جاندار نہیں ہے اس لیے اسے ختم کرنے کیلئے انسانوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق چین کے شہر ووہان میں 31 دسمبر 2019 کو دریافت ہونے والا کورونا وائرس اب تک دنیا کے 200کے قریب ممالک میں پھیل چکا ہے۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس سے 14 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جن میں سے 81 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں،اس کے علاوہ کورونا کی وبا کے باعث دنیا بھر میں لاک ڈاؤن ہے اور معاشی، سماجی اور کھیلوں کی سرگرمیاں منجمد ہوچکی ہیں۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جو عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔وائرسزکو کروڑوں اربوں سال سے زندہ رہے بغیر اپنی موجودگی کا احساس دلانے کا فن ا?تا ہے، یہ وائرس کی خوفناک حد تک مؤثر حکمت عملی ہے جو انہیں جدید دنیا کیلئے بھی خطرہ بنا رہی ہے۔مہلک کورونا وائرس جینیاتی مادے کا پیکٹ نما چھوٹا سا وائرس ہے جو کانٹے دار پروٹین کے شیل سے گِھرا ہوا ہے،کسی زومبی کی طرح نظر آنے والا یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے اور جب یہ ایک انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے تو فوری طور پر اس کے خلیوں میں شامل ہو کر انہیں اپنے کنٹرول میں کرلیتا ہے اور پھر اپنے جیسے لاکھوں خلیوں میں تبدیل کر لیتا ہے اس کے بعد یہ دیگر انسانوں میں پھلتا رہتا ہے۔ماہرین کے مطابق چونکہ یہ زندہ نہیں لہٰذا اسے مارا نہیں جاسکتا بلکہ تحلیل یا تباہ کیاجاسکتا ہے۔یہ وائس انسانوں میں غیر محسوس انداز سے داخل ہوتا ہے، بعض دفعہ مریض پر مرض کی علامات ظاہر ہونے سے قبل ہی یہ ہر جگہ سرائیت کرچکا ہوتاہے، حتیٰ کہ یہ وائس اس کے اگلے شکار میں بھی منتقل ہو چکا ہوتا ہے۔رپورٹ کے مطابق ذیابیطس، دل اور پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے یہ انتہائی طاقتوراورمہلک ثابت ہوتا ہے اور بعض میں یہ اپنا شدید اثر نہیں دکھاپاتا۔