پیرس (این این آئی) فرانس کی ماہرِ غذا ڈاکٹر بیٹرائس دی رینال نے کہا ہے کہ مجھے یہ نہیں معلوم کے آخر کب ہم کورونا کے باعث اس صورتحال سے باہر آئیں گے تاہم مجھے اتنا معلوم ہے کہ اس سے موٹاپے میں اضافہ ہوگا اور اس سے بچنے کا واحد حل یہ ہی ہے کہ کم کھائیں۔
فرنچ اسپورٹس اور کوکنگ کوچ جولین مرسی نے کہاکہ یہ ہم سب کے ساتھ ہورہا ہوگا کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہم گھروں میں خوش رہنے کے لیے مزے مزے کے کھانے بنا کر کھا رہے ہیں جبکہ ہم ورزش بھی نہیں کر رہے۔انہوں نے کہا میں خود فرج میں رکھے سیب کا انتخاب کرنے کے بجائے چاکلیٹ کھانا پسند کرتی ہوں، یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں لوگوں میں موٹاپے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔پیرس کی ماہر غذا ڈاکٹر جنیفر اوبرٹ کا کہنا ہے کہ ایک بالغ انسان کو روزانہ ورزش کر کے تقریباً 400 کے قریب کیلوریز جلانی چاہیں، اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے ورزش نہ کرنے سے اور ہر وقت کھانے سے موٹاپے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا ہ ہمیں اس سے بچنے کے لیے اپنے کھانے کی مقدار کو کم کرنا ہوگا اور جتنا ہوسکے اتنا اپنے جسم کو ورزش یا چہل قدمی کرتے ہوئے فعال رکھنا ہوگا۔اس ضمن میں برٹش نیوٹریشن فاؤنڈیشن نے خبردار کیا کہ اکیلے رہتے ہوئے ہم دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں اور ایسی صورتحال میں ہم ضرورت سے زیادہ کھانا کھا رہے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے موٹاپے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ماہرین کی جانب سے لوگوں کو تجویز دی گئی ہے کہ لاک ڈاؤن کے باعث گھروں میں رہ کر صحت مند غذا کا چناؤ کریں اور اعتدال میں رہ کر ہی کھانا کھائیں۔