اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں بھی ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف دنیا بھر کی طرح کرونا وائرس کے خلاف ہراول دستے کے طور پر کام کر رہا ہے۔ پاکستانی ڈاکٹرز اور دیگر سٹاف کو اس مہلک وائرس کے خلاف حفاظتی لباس اور دیگر سامان مناسب تعداد میں نہیں دیا گیا جس سے ڈاکٹرز اور دیگر عملہ بھی کرونا وائرس کا شکار ہونا شروع ہو گیا ہے۔
ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب نے بتایا کہ صوبہ پنجاب میں اب تک 9 ڈاکٹر اور 5 نرسز کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ متعدد دیگر ڈاکٹرز کی رپورٹس کا بھی انتظار ہے، اس کے علاوہ ہسپتالوں میں حفاظتی لباس کی کمی بدستور جاری ہے۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر سلمان حسیب کا کہنا ہے کہ کرونا مریضوں کا علاج کرتے ہوئے گجرات میں 5، ڈیرہ غازی خان میں 2 جبکہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی اورڈی ایچ کیو راولپنڈی میں ایک، ایک ینگ ڈاکٹر کرونا کا شکار ہو چکے ہیں، متعدد دیگرڈاکٹروں میں بھی کرونا کا شبہ ہے، جن کی رپورٹس ابھی آنی ہیں، انہوں نے بتایا کہ پانچ نرسز میں کرونا کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 10 سے زیادہ نرسز میں علامات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اس وقت ہیلتھ پروفیشنلز کے لیے خطرناک ترین صوبہ بن چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دوسری جانب بلوچستان میں بھی کورونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ڈاکٹروں اور طبی عملہ کے لئے حفاظتی کٹس اور بنیادی سہولیات ہی میسر نہیں ہیں، اسی وجہ سے کوئٹہ میں پانچ ڈاکٹرز اس کرونا وائرس کا شکار بھی ہوچکے ہیں اور بہت سارے ڈاکٹرز کو اس وائرس کے لگنے کا اندیشہ ہے۔ شیخ زید ہسپتال کوئٹہ میں ڈاکٹروں اور دیگر عملے کے لئے حفاظتی کٹس کا بندوبست ہے لیکن صوبے کے دیگر ہسپتالوں اور صحت کے مراکز میں ڈاکٹرز اور طبی عملہ حفاظتی لباس اور دیگر سہولیات سے محروم ہے۔ ڈاکٹرز نے بتایا کہ جتنے ماسک اور گلوز ہیں وہ اپنے پیسوں سے لے رہے ہیں اور اب وہ مارکیٹوں میں بھی نہیں مل رہے۔ دوسری جانب چیف سیکرٹری بلوچستان فضیل اصغر کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز کے لئے 60 ہزار مزید پی پی ای چند روز میں کوئٹہ پہنچ جائیں گے۔