حیدر آباد (این این آئی) صوبہ سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کے ایک نئے اسٹارٹ اپ نے وینٹی لیٹرز بنانے کا کام شروع کردیا۔نجی ٹی وی کے مطابق سندھ کے شہر حیدرآباد میں امریکی ریاست کیلی فورنیا سے تعلیم حاصل کرنے والے انجینئر علی مرتضیٰ سولنگی کی سربراہی میں چلنے والی ایک اسٹارٹ کمپنی نے سستے اور خودکار پورٹ ایبل وینٹی لیٹرز بنانے کا کام شروع کردیا۔
علی مرتضیٰ سولنگی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے سستا ترین اور خودکار پورٹ ایبل وینٹی لیٹر تیار کرلیا ہے جس کا ڈیزائن انہوں نے پاکستان انجینئرئنگ کونسل کو بھی دکھا دیا۔علی مرتضیٰ سولنگی کے مطابق ان کی جانب سے تیار کردہ پورٹ ایبل وینٹی لیٹر کو چلانے کے لیے کسی ڈاکٹر یا تکنیکی عملے کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ ان کا تیارہ کردہ وینٹی لیٹر آٹومیٹڈ ہے اور وہ خود سے ہی کام کرے گا۔انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پورٹ ایبل وینٹی لیٹر کی تیاری میں آٹومیٹڈ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے اور انہوں نے اس کی تیاری میں امریکا کی میساچوٹس انسٹی ٹیوٹ ٹیکنالوجی کی معلومات سے استفادہ حاصل کیا۔خودکار پورٹ ایبل سستا وینٹی لیٹر تیار کرنے کا دعویٰ کرنے والے علی مرتضٰی سولنگی کے مطابق اس وقت وینٹی لیٹرز کی قلت کو دیکھتے ہوئے میساچوٹس یونیورسٹی نے وینٹی لیٹر تیار کرنے کے فارمولے کو اوپن کردیا ہے، جس سے کوئی بھی استفادہ حاصل کرسکتا ہے اور انہوں نے بھی اسی معلومات کی بنیاد پر وینٹی لیٹر تیار کیا۔انہوں نے بتایا کہ ان کے علاوہ پاکستان میں دیگر اسٹارٹ اپس نے بھی کچھ وینٹی لیٹرز تیار کیے ہیں اور ان سمیت ان تمام اسٹارٹ اپس کے وینٹی لیٹرز کا پاکستان انجینئرنگ کونسل میں جائزہ لیا جا رہا ہے اور جلد ہی وہ کونسل کچھ وینٹی لیٹرز کی منظوری دے دیگی جس کے بعد ملک میں مقامی طور پر وینٹی لیٹرز بننا شروع ہوجائیں گے۔علی مرتضیٰ سولنگی کے مطابق ان کی حیدرآباد میں موجود کمپنی کچھ ہی ہفتوں میں 10 ہزار تک وینٹی لیٹر بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور ان کی جانب سے تیار کردہ وینٹی لیٹر عالمی مارکیٹ میں دستیاب وینٹی لیٹرز سے کافی سستاہے۔
انجینئر علی مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ اس وقت پوری دنیا میں وینٹی لیٹرز کی قلت ہے اور کہیں سے بھی فوری طور پر وینٹی لیٹرز نہیں منگوائے جا سکتے، اس ضمن میں حکومت نئے اسٹارٹ اپس کو موقع فراہم کرے اور ان کی خدمات سے فائدہ اٹھائے۔ان کے مطابق ان کی جانب سے تیار کردہ وینٹی لیٹر کی قیمت تین لاکھ روپے تک ہوگی اور انہیں چلانے کے لیے تکنیکی عملے کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی،کیوں کہ ان کے تیار کردہ وینٹی لیٹر میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس (آئی اے) کی ٹیکنالوجی کو استعمال کیا گیا ہے
اور صرف ایک ڈاکٹر 15 وینٹی لیٹرز کی نگرانی کر سکتا ہے۔خیال رہے کہ علی مرتضیٰ سولنگی کا تعلق سندھ کے شہر سیہون سے ہے، انہوں نے سندھ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد اسکالر شپ پر کیلی فورنیا یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی اور وہ سلیکون ویلے میں پاکستان کی نمائندگی بھی کر چکے ہیں۔علی مرتضیٰ سولنگی کی جانب سے آٹومیٹڈ پورٹ ایبل وینٹی لیٹر تیار کیے جانے سے قبل ہی انہوں نے متعدد شعبہ جات میں ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کئی مساحل کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔علی مرتضیٰ سولنگی پولٹا نامی ایگری ٹیک اسٹارپ کے بھی سربراہ ہیں۔