ہفتہ‬‮ ، 11 جنوری‬‮ 2025 

کرونا وائرس کے بعد سامنے آنے والا ہنٹا وائرس کیا ہے؟ کیا ہنٹا وائرس کورونا کی طرح ہاتھ لگانے سے پھیلتا ہے،اس کی علامات کیاہیں،یہ کتنا خطرناک ہے؟ ماہرین نے آگاہ کر دیا

datetime 25  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے خطرناک کورونا وائرس سے ہلاکتوں کا سلسلہ تاحال تھم نہ سکا اور اب چین میں “ہنٹا وائرس” سے ایک شخص کی ہلاکت سامنے آئی ہے۔نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق چین کے سرکاری میڈیا کی جانب سے صوبے یونان میں جب ہنٹا وائرس سے ایک شخص کی ہلاکت رپورٹ کی گئی تو دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کے باعث گھروں میں

موجود لوگوں میں خوف کی ایک اور لہر دوڑ گئی ہے۔اب کورونا وائرس کے خوف سے سہمے ہوئےلوگوں کو تشویش ہے کہ آیا یہ “ہنٹا وائرس” کورونا وائرس کی طرح ہی خطرناک ہوگا؟ کیا یہ کورونا کی طرح انسانوں میں پھیل سکتا ہے؟امریکی سینٹر فار ڈیزیزز کنٹرول اینڈ پریونشن کے مطابق یہ ہنٹا وائرس چوہوں اور اس جیسی نسل کے جانوروں کے ذریعے پھیلتا ہےجو کہ انسانوں میں پلمونری سنڈروم یعنی سانس کی ایک بیماری کا باعث بنتا ہے۔یہ وائرس انسانوں میں اس وقت منتقل ہوتا ہے جب چوہوں کے فضلے، پیشاب اور تھوک میں موجود وائرس کے ذرات ہوا کے ذریعے پھیلتے ہیں۔علاوہ ازیں یہ وائرس چوہوں کے کاٹنے سے بہت ہی کم پھیلتا ہے جب کہ اگر انسان چوہوں کے تھوک، پیشاب یا فضلے سے آلودہ ہونے والی جگہ کو چھو کر اپنے منہ یا ناک پر ہاتھ لگائیں گے تب بھی یہ وائرس منتقل ہوسکتا ہے۔امریکی سینٹر فار ڈیزیزز کنٹرو ل اینڈ پریونشن نے واضح طور پر کہا ہے کہ امریکا میں ہنٹا وائرس سے فرد با فرد پھیلنے کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے لیکن چین اور ارجنٹائن میں ہنٹا وائرس کی ایک قسم کے اینڈس وائرس سے فرد با فرد پھیلنے کے کیسز سامنے آئے ہیں۔ہنٹا وائرس کی علامات میں تھکاوٹ، بخار اور پٹھوں میں تکلیف شامل ہےجب کہ متاثرہ شخص کو قے، چکر اور سر درد کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔ماہرینِ طب کا کہنا ہے کہ ابتداء میں 4 سے 10 دنوں کے اندر اندر وائرس سے متاثرہ شخص کو کھانسی، سانس لینے میں دشواری اور ان کے پھیپھڑوں میں پانی بھی بھر سکتا ہے۔اس وائرس کا پہلا کیس 1978 میں جنوبی کوریا میں سامنے آیا تھا جب کہ امریکی سینٹر فار ڈیزیزز کنٹرول اینڈ پریونشن کے مطابق امریکا میں 1993 میں ہنٹا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا، اس وائرس سے ہلاکتوں کی شرح 38 فیصد ہے۔ خیال رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں سائنسدان 18 ہزار سے زائد افراد کی جانیں لینے والے کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری میں مصروف میں اور اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 4 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔

موضوعات:



کالم



پہلے درویش کا قصہ


پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…