بدھ‬‮ ، 15 اکتوبر‬‮ 2025 

کرونا وائرس کے بعد سامنے آنے والا ہنٹا وائرس کیا ہے؟ کیا ہنٹا وائرس کورونا کی طرح ہاتھ لگانے سے پھیلتا ہے،اس کی علامات کیاہیں،یہ کتنا خطرناک ہے؟ ماہرین نے آگاہ کر دیا

datetime 25  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے خطرناک کورونا وائرس سے ہلاکتوں کا سلسلہ تاحال تھم نہ سکا اور اب چین میں “ہنٹا وائرس” سے ایک شخص کی ہلاکت سامنے آئی ہے۔نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق چین کے سرکاری میڈیا کی جانب سے صوبے یونان میں جب ہنٹا وائرس سے ایک شخص کی ہلاکت رپورٹ کی گئی تو دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کے باعث گھروں میں

موجود لوگوں میں خوف کی ایک اور لہر دوڑ گئی ہے۔اب کورونا وائرس کے خوف سے سہمے ہوئےلوگوں کو تشویش ہے کہ آیا یہ “ہنٹا وائرس” کورونا وائرس کی طرح ہی خطرناک ہوگا؟ کیا یہ کورونا کی طرح انسانوں میں پھیل سکتا ہے؟امریکی سینٹر فار ڈیزیزز کنٹرول اینڈ پریونشن کے مطابق یہ ہنٹا وائرس چوہوں اور اس جیسی نسل کے جانوروں کے ذریعے پھیلتا ہےجو کہ انسانوں میں پلمونری سنڈروم یعنی سانس کی ایک بیماری کا باعث بنتا ہے۔یہ وائرس انسانوں میں اس وقت منتقل ہوتا ہے جب چوہوں کے فضلے، پیشاب اور تھوک میں موجود وائرس کے ذرات ہوا کے ذریعے پھیلتے ہیں۔علاوہ ازیں یہ وائرس چوہوں کے کاٹنے سے بہت ہی کم پھیلتا ہے جب کہ اگر انسان چوہوں کے تھوک، پیشاب یا فضلے سے آلودہ ہونے والی جگہ کو چھو کر اپنے منہ یا ناک پر ہاتھ لگائیں گے تب بھی یہ وائرس منتقل ہوسکتا ہے۔امریکی سینٹر فار ڈیزیزز کنٹرو ل اینڈ پریونشن نے واضح طور پر کہا ہے کہ امریکا میں ہنٹا وائرس سے فرد با فرد پھیلنے کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے لیکن چین اور ارجنٹائن میں ہنٹا وائرس کی ایک قسم کے اینڈس وائرس سے فرد با فرد پھیلنے کے کیسز سامنے آئے ہیں۔ہنٹا وائرس کی علامات میں تھکاوٹ، بخار اور پٹھوں میں تکلیف شامل ہےجب کہ متاثرہ شخص کو قے، چکر اور سر درد کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔ماہرینِ طب کا کہنا ہے کہ ابتداء میں 4 سے 10 دنوں کے اندر اندر وائرس سے متاثرہ شخص کو کھانسی، سانس لینے میں دشواری اور ان کے پھیپھڑوں میں پانی بھی بھر سکتا ہے۔اس وائرس کا پہلا کیس 1978 میں جنوبی کوریا میں سامنے آیا تھا جب کہ امریکی سینٹر فار ڈیزیزز کنٹرول اینڈ پریونشن کے مطابق امریکا میں 1993 میں ہنٹا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا، اس وائرس سے ہلاکتوں کی شرح 38 فیصد ہے۔ خیال رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں سائنسدان 18 ہزار سے زائد افراد کی جانیں لینے والے کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری میں مصروف میں اور اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 4 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ


لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…