نیویارک (این این آئی)عالمی ماہرینِ ماحولیات نے خبردار کیا ہے کہ قدرتی ماحول کو تباہ کیا جاتا رہا تو کورونا جیسی مزید وبائیں حملہ کریں گی۔گذشتہ سال کے آخر سے چین سے پھیلنے والی کورونا وائرس کی وبا سے اب تک دنیا کے 180 سے زائد ممالک متاثر ہوچکے ہیں ، دنیا بھر میں اس وبا سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد ساڑھے 3 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
ہلاکتوں کی تعداد 15 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے اس حوالے سے ماہرین ماحولیات نے خبردار کیا کہ کورونا وائرس جیسی مزید وبائیں پھیلنے کا خطرہ ہے۔معروف امریکی ماہر ماحولیات اور مصنف ڈیوڈ کوائمن نے بتایا کہ جب ہم جنگلات کو بے دریغ کاٹتے ہیں تو اس سے پورا ماحولیاتی نظام متاثر ہوتا ہے۔ڈیوڈ کوائمن کے مطابق جنگل میں متعدد اقسام کے حشرات الارض ،جانور اور پودے ہوتے ہیں جو مختلف اقسام کے وائرس کی آماجگاہ بھی ہوتے ہیں،جب ہم جانوروں اور حشرات سے ان کا مسکن چھین لیتے ہیں تو وہ نئی جگہ کی تلاش میں نکلتے ہیں اور اپنی بقا کی کوشش کرتے ہیں اس دوران ان میں موجود وائرس ہمارے جسم میں منتقل ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں،اسی طرح جب جنگلات سے لکڑی کاٹ کر شہر میں فروخت ہوتی ہے تو اس دوران متعدد کیڑے مکوڑوں کے ساتھ وائرس بھی انسانی آبادی میں منتقل ہوجاتے ہیں اور کیڑے مکوڑوں کے مرنے کے بعد انہیں نئی جگہ کی تلاش ہوتی ہے اور ایسے میں انسانی جسم ہی ان کی آماجگاہ بنتے ہیں،اس کے علاوہ دیگر ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی اور قدرتی ماحول کی تباہی وباؤں کے پھلنے اور ان کے خطرناک ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ماہرین کے مطابق وباؤں سے مقابلہ کرنا ہے تو آب وہوا کو صاف ستھرا رکھنا نہایت ضروری ہے۔رپورٹ کے مطابق اس سے قبل کورونا وائرس کی ہی ایک قسم سارس جس نے 2003 میں چین میں ہی تباہی پھیلائی تھی سے ان علاقوں میں شرح اموات زیادہ تھیں جہاں آلودگی زیادہ تھی۔