اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او )نے خبر دار کرتےہوئے پیغام جاری کیا ہے کہ ملک لاک ڈائون کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا جیسے ہی لاک ڈائون ختم ہو گا تو وباء دوبارہ سر پھوٹ سکتی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو ڈئریکٹر مائیک رئین نے اپنے پیغام میں کہا ہے جن ممالک نے لاک ڈائون کیا وہ محتاط رہیں کیونکہ لاک ڈائون کے ختم ہونے کے بعد
مہلک وباء دوبار سر اٹھا سکتی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہرشخص کا ٹیسٹ کرنا ضروری نہیں ہے ۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہاہے کہ عالمی وباء کورونا وائرس سے بچنے کے لیے ایک دوسرے کی مدد کریں۔میڈیارپورٹس کے مطابق انتونیو گوتریس نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں دنیا پھر میں پھیلے کورونا وائرس سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے علم ہے آپ میں سے کئیافراد کورونا وائرس کی وجہ سے پریشان ہوں گے۔سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتریس نے کہا کہ عالمی وبا کورونا کی وجہ سے پریشانی یا الجھن کا شکار ہونا ایک نارمل بات ہے۔انتونیوگوتریس نے کہا کہ کورونا سے لڑتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں اور ذہنی حالت کا خیال رکھیں، کورونا وائرس سے لڑنے میں ایک دوسرے کی مدد کریں۔قبل ازیں اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ پوری دنیا میں پھیلنے والی کرونا وائرس کی وباء سے تقریبا ً اڑھائی لاکھ افراد بے روزگار ہوسکتے ہیں۔ ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل نے بتایاکہ دنیا بھر میں کرونا کی وبا نے سفر اور سیاحت کے شعبوں میں کام کرنے والے لاکھوں افراد کی ملازمتیں خطرے میں ڈال دی ہیں۔کونسل نے کہا کہ پوری دنیا میں وبا پھیل جانے کی وجہ سے 50 ملین کے قریب ملازمتیں بند ہوسکتی ہیں۔عالمی ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل کی سی ای او گلوریہ گیوارا نے کہا کہ کرونا پھیلنا سفر اور سیاحت کی صنعت کے لئے ایک سنگین خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔یہ خبر ہزاروں بین الاقوامی پروازیں منسوخ ہونے کے بعد
سامنے آئی ہے۔ کچھ ٹریول کمپنیوں نے نئے صارفین کے لیے ٹریول انشورینس آپریشن معطل کردئیے ۔پچھلے مہینے چینی ایئرلائن کے صارفین کی تعداد میں 84.5 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے ، جو اس ملک پر اس وائرس کے پیدا ہونے والے مہلک معاشی اثرات کی نشاندہی کرتی ہے۔چین کے ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ اس کمی کی وجہ سے محصول میں 21 ارب یوآن دو کھرب 35 ارب پائونڈ کی کمی واقع ہوئی۔
رائل ڈچ ایئر لائنز (کے ایل ایم)نے اعلان کیا کہ وہ اخراجات کو کم کرنے کے لیے دوسرے اقدامات کے علاوہ کرونا وائرس کے پھیل جانے کی وجہ سے دو ہزار ملازمتوں میں بھی کمی لانے کی کوشش کر رہا ہے۔جرمنی نے کمپنیوں اور افراد کی مدد کے لیے 600 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ۔ برطانوی رہ نمائوں نے کہا کہ وہ اس وبا سے نمٹنے کے لئے 420 بلین ڈالر سے زیادہ مختص کریں گے۔ یوروپی یونین نے بھی ممبر ممالک کی حمایت کرنے کے لیے سیکڑوں ارب ڈالر کا وعدہ کیا۔ فرانس ، اسپین ، اٹلی اور دیگر درجنوں ممالک کے رہ نماں نے اس بحران پر قابو پانے کے لئے درکار ہر چیز کا خرچ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔