کراچی (این این آئی) ملک میں کرونا وائرس کے ممکنہ پھیلاوکے پیشِ نظرشہریوں کو احتیاطی تدابیراختیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس ہلاکت خیز وائرس نویل کرونا وائرس سے بچا جاسکے، شہریوں کو چاہیے کہ کہ وہ وقتا فوقتا اپنے ہاتھوں کو اچھے صابن اورصاف پانی سے تقریبا20 سیکنڈ تک دھوئیں، اس کے علاوہ پانی اور صابن کی عدم موجودگی میں الکوحل ملے سینیٹائزر کا استعمال بھی موثر ہے،
چین میں 30ہزار افراد سے زیادہ کرونا وائرس سے متاثر ہیں جبکہ600 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں، عالمی ادارہ برائے صحت پہلے ہی گلوبل صحت ایمرجنسی کا نفاذکرچکا ہے۔یہ بات نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کے سینئر ریسرچ آفیسر ڈاکٹر محمد راشد نے جمعہ کو ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیو لر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی)جامعہ کراچی کے سیمینار روم میں عوامی آگاہی پروگرام کے تحت نویل کرونا وائرس اور احتیاطی تدابیر کے موضوع پراپنے خطاب کے دوران کہی۔ لیکچر کا انعقاد ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ، اور ورچل ایجوکیشنل پروگرام برائے پاکستان کے باہمی تعاون سے ہوا جس کا مقصد متعلقہ صحت کے سنگین مسئلے سے متعلق عوامی آگاہی پیدا کرنا تھا۔ڈاکٹر راشد نے کہا پاکستان میں کرونا وائرس کی تشخیص کی سہولت میسرنہیں، پاکستان میں انسانی آمد و رفت، حیوانوں اور اشیا کے داخلوں کے مراکز پر شدید نگرانی کرنے کی ضرورت ہے، حکومتی سطح پر بنیادی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے ان میں انسانی آمد و رفت، حیوانوں اور اشیا کے داخلوں کے مراکز پر شدید نگرانی بھی شامل ہے، شہریوں کو اس وائرس کے خلاف بہترین حفظانِ صحت کے اصولوں پر عمل کرنا ہوگا، اس انفیکشن کے علامات میں تنفس کے امراض، جسمانی درد، بخار، دردِ سر اور خشک کھانسی شامل ہیں جبکہ اس کا پھیلاؤ منہ اور ناک سے ہوتا ہے اس عنوان سے زکام میں مبتلا افراد سے فاصلہ رکھنا اور سرجیکل ماسک استعمال کرنا ضروری ہے، اس مرض کی نہ کوئی ویکسین ہے اور نہ کوئی علاج دریافت ہوا ہے۔