ہفتہ‬‮ ، 12 جولائی‬‮ 2025 

یہ طریقہ علاج 148بیماریوں کے علاج میں شفاء بخش ہے، طبی ماہرین کا انکشاف

datetime 5  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) پاکستان اورینٹل میڈیکل انسٹی ٹیوٹ اور پاکستان اورینٹل سوسائٹی آف ہیلتھ کئیر پروفیشنلز کے باہمی اشتراک سے درد کے خاتمہ میں آکو پنکچر کا کردار کے موضوع پر ایک روزہ سیمینار رضا میڈیکل کمپلیکس شادمان جیل روڈ لاہور میں منعقد ہوا۔

جس میں نامور معالجین اور میڈیکل کے اسٹوڈنٹس نے شرکت کی ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر محمد احمد بھٹی نے متبادل ادویات کے کردار پر تفصیلی گفتگو کی ۔انہوں نے خصوصا آکو پنکچر طریقہ علاج کو وضاحت سے بیان کیا ۔انہوں نے بتایا کہ باریک سوئیوں کو جسم پر موجود انرجی پوائنٹس پر لگانے سے شفائی تحریکیں جنم لیتی ہیں انہی پوائنٹس پر مختلف میڈیکٹڈ سیمولیٹرز کی مدد سے انرجی پیدا کر کے شفاء حاصل کی جاتی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ آکو پنکچر طریقہ علاج کو عالمی ادارہ صحت WHOنے 148بیماریوں کے علاج میں شفاء بخش قرار دیا ہے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین ڈاکٹر ضمیر حسین جعفری ،ڈاکٹر مظہر بھٹی ،ڈاکٹر محمد مصعب بھٹی ،ڈاکٹر ملک ذکاء،ڈاکٹر عامر ،حکیم محمد افضل میوء ،حکیم حبیب الرحمن ،حکیم عمر توصیف،حکیم محمد ابوبکر،ڈاکٹر سویرا اور ڈاکٹر سحرش نے بتایا کہ آکو پنکچر طریقہ علاج کے ذریعے فالج ،لقوہ ،درد شقیقہ ،پٹھوں کا کھچاؤ،ہاتھ،پاؤں کا سُن ہو نا اور دیگر بیماریوں کا علاج بڑی کامیابی سے کیا جا رہا ہے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…