اسلام آباد(آن لائن)نیشنل پولیو پروگرام نے ایسے والدین کے خلاف مقدمات درج نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے انکار کرتے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ اقدام پیر کے روز سے ملک میں شروع ہونے والی انسداد پولیو مہم کے لیے خاصی مشکلات کا سبب بن سکتا ہے۔حکومت کی جانب سے دی جانے والی سہولت شمالی وزیرستان، لکی مروت اور ضلع بنوں میں 10 فیصد یا انکار کے تقریباً
50 ہزار واقعات رونما ہونے کی توقع ہے۔اس ضمن میں وزیراعظم کے فوکل پرسن بابر بن عطا نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 3 اضلاع میں جان بوجھ کر ماضی میں کیے جانے والے اس کام میں چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے کیوں کہ ہم پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرنے والوں کی تعداد جاننا چاہتے ہیں۔تاہم اس سلسلے میں پولیو ٹیم کے نامناسب رویوں کو بالکل بھی برداشت نہیں کیا جائے گا اور اگر کوئی پولیو ٹیم کے اراکین کے ساتھ بدسلوکی کا مرتکب ہوا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ زبردستی ویکسین نہیں پلائی جاسکتی اس کے ساتھ والدین کی رضا مندی ہونا ضروری ہے۔بابر بن عطا کا مزید کہنا تھا کہ ’ان 3 اضلاع میں 5 سال کی عمر سے کم بچوں کی تعداد تقریباً 5 لاکھ ہے، پولیو ٹیم کو ہدایت کی گئی ہے پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کا اندراج کریں اور انہیں ویکسینیشن کے لیے اصرار نہ کریں‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’بدقسمتی سے والدین نے گھروں میں مارکر رکھے ہوئے ہوتے ہیں جس سے وہ اپنے بچوں کی انگلیوں پر خود ہی نشانات لگا لیتے ہیں لہٰذا مہم کے پہلے روز ہم والدین کو سمجھانا چاہتے ہیں کہ ویکسین ان کے بچوں کے بہترین مفاد میں ہے‘۔پولیو کی شروع ہونے والی مہم کے دوران 55 لاکھ 30 ہزار بچوں کو سندھ، 43 لاکھ 10 ہزار بچوں کو پنجاب، 13 لاکھ 20 ہزار بچوں کو بلوچستان اور 11 لاکھ بچوںکو خیبر پختونخوا میں پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔مذکورہ مہم سندھ کے 16، بلوچستان کے 13، خیبرپختونخوا کے 3 اور پنجاب کے 7 اضلاع میں منعقد کی جائے گی۔ بابر بن عطا کے مطابق ملک کے مجموعی پولیو کیسز میں 50 فیصد بنوں میں رپورٹ ہونے کے بعد ضلع کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے اس وجہ سے یہ انتہائی ضروری ہے کہ انسدادِ پولیو مہم کے دوران 5 سال سے کم عمر ہر بچے کو پولیو کے وطرے پلوائے جائیں۔