بدھ‬‮ ، 31 دسمبر‬‮ 2025 

دوران حمل خواتین کو ڈپریشن کی شکایت ہوسکتی ہے،نئی تحقیق

datetime 2  جون‬‮  2019 |

نیویارک(این این آئی)سائیکولیجیکل اسسمنٹ جنرل میں شائع ہونے والی تحقیق میں کہاگیا ہے کہ دوران حمل خواتین متعدد جسمانی و جذباتی تبدیلیوں سے گزرتی ہیں۔اس دوران جسمانی تبدیلیوں کی جانب ان کا منفی رویہ بچے کی پیدائش کے بعد ڈپریشن کا باعث بن سکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سائیکولیجیکل اسسمنٹ جنرل میں شائع ہونے والی تحقیق میں کہاگیاکہ جسمانی تبدیلیوں کے حوالے سے حاملہ خواتین کے احساسات سے

یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان کے پیٹ میں موجود بچے کے ساتھ تعلق کس حد تک بہتر ہوسکتا ہے اور بچے کی پیدائش کے بعد جذباتی صحت کیسی ہوسکتی ہے۔انگلینڈ کی یونیورسٹی آف یارک سے منسلک جسمانی ساخت کی ماہر نفسیات کا کہنا تھا کہ خواتین بچے کی پیدائش کے دوران اور اس کے بعد بھی اپنی ظاہری جسمانی ساخت کو لے کر مسلسل دباؤ کا شکار رہتی ہیں،اسی لیے اس بات کو یاد رکھنا ضروری ہے کہ حمل کے دوران صرف ماں اور بچے کی جسمانی صحت کا ہی خیال نہ رکھا جائے بلکہ خواتین کی جذباتی صحت کے بارے کا بھی خاص خیال رکھا جائے، جذباتی صحت ہی ہمیں یہ اہم معلومات فراہم کرسکتی ہے کہ بطور ایک نئی ماں عورت طویل مدتی تناظر میں کس طرح کا ردِ عمل پیش کرسکتی ہیں۔تحقیق کے نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ حمل کے دوران جن خواتین نے اپنی جسمانی تبدیلیوں کے بارے میں مثبت انداز میں محسوس کیا، ان کے اپنے جیون ساتھی کے تعلقات بڑی حد تک بہتر پائے گئے، ان میں ڈپریشن اور انگزائٹی کی شرح کافی حد تک کم پائی گئی۔جبکہ وہ اندرونی یا بیرونی جسمانی حالات میں کسی قسم کی تبدیلی پر جسمانی طور پر ملنے والے اشاروں کو سمجھنے میں کافی بہتر رہیں۔ اس کے علاوہ ان کا اپنے پیٹ میں موجود بچے کے ساتھ زیادہ مثبت تعلق بھی پایا گیا۔دوسری طرف وہ خواتین جو حمل کے دوران اپنی ظاہری جسمانی ساخت کو لے کر منفی احساسات رکھتی تھیں، انہیں حمل کے دوران اضافی جذباتی سہارے کی ضرورت لاحق ہوئی اور اس کے ساتھ ساتھ بچے کی پیدائش کے بعد پوسٹ نیٹل ڈپریشن (یہ ایک قسم کا ڈپریشن ہے جس کا سامنا والدین کو بچے کی پیدائش کے بعد ہوتا ہے) کی علامات کے لیے مانیٹرینگ مطلوب ہوتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…