پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

سمندروں میں پلاسٹک کے ٹکڑے اب آلودگی کے گڑھ بن رہے ہیں : رپورٹ

datetime 29  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برازیل(این این آئی) پانچ ملی میٹر سے کم جسامت کے پلاسٹک کے باریک ٹکڑے اس وقت ساحلوں اور سمندروں میں کروڑوں اربوں کی تعداد میں موجود ہیں اور اب وہ گرد، آلودگی اور بیماری پیدا کرنے والے اجزا کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاکر انسانوں اور سمندری جانداروں کے لیے شدید خطرہ بن چکے ہیں۔برازیل کی یونیورسٹی آف ساؤ پالو میں واقع اوشیانوگرافک انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ماہر

الیگزینڈر ٹیورا کہتے ہیں کہ پلاسٹک کے باریک ٹکڑے اب گردوغبار، نامیاتی مرکبات اور دیگر مضر کیمیکل کے لیے ایک فوم بن چکے ہیں جن میں یہ جذب ہوکر لہروں کے دوش پر دور دور تک جارہے ہیں اور یوں بحری حیات کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔پلاسٹک کے یہ ٹکڑے پرانے کپڑوں، سمندری جالوں، پلاسٹک بیگ، ٹائروں اور ساحلوں پر پھینکے جانے والے کوڑا کرکٹ سے وجود میں آتے ہیں۔ سمندر میں باہمی ٹکراؤ سے یہ باریک ٹکڑوں میں تقسیم ہوتے رہتے ہیں اور اب خبر یہ ہے کہ ان سے مضر کیمیکل اور مرکبات چپک کر دور دور تک پھیل رہے ہیں۔برازیلی ماہرین نے جنوبی برازیل میں ساحل سے 39 کلومیٹر کی دوری تک مائیکروپلاسٹک جمع کیا ہے۔ انہوں نے دیکھا کہ اس پلاسٹک سے نامیاتی مرکبات بھی چپکے ہوئے ہیں جن میں پولی کلورنیٹیڈ بائی فینائلز (پی سی بی) اور پولی سائیکلک ایئرومیٹک ہائیڈروکاربنز (پی اے ایچ) بھی شامل تھے۔ یہ آلودگی سمندروں میں تیل نکالنے اور اس کی نقل و حمل سے پیدا ہوئی ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ یہ آلودگی خود انسانوں اور جانوروں کے جسمانی، اعصابی اور ہارمون نظام کو شدید متاثر کرسکتی ہے۔ اس طرح اب پلاسٹک کے ٹکڑے تیرتے ہوئے اسفنج بن چکے ہیں جو سمندری حیات کو شدید متاثر کرسکتی ہیں۔ خطرناک بات یہ ہیکہ اگر جاندار انہیں نگل لے تو یہ ان کی غذائی زنجیر کا حصہ بن کر ایک جانور سے دوسرے میں منتقل ہوتے رہتے ہیں یہاں تک کہ مچھلیوں اور جھینگوں کے ذریعے انسانوں میں بھی منتقل ہوسکتے ہیں۔ماہرین نے کہا ہے کہ ہر سال سمندروں میں 80 لاکھ ٹن پلاسٹک پھینکا جارہا ہے۔ یہ پلاسٹک دنیا کے 10 بڑے دریاؤں سے سمندروں میں جارہا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…