جیکب آباد (این این آئی) جیکب آباد میں ایڈز کے مزید کیسز سامنے آنے لگے، جیکب آباد میں ایک ہی خاندان کی خاتون اوراس کے دو معصوم بچوں میں ایڈز کی بیماری کا انکشاف۔ شوہر ایڈز کی وباء کے باعث پہلے ہی انتقال کرچکا۔ تفصیلات میں کے مطابق جیکب آباد میں ایچ آئی وی ایڈز کی بیماری کے مزید کیسز سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں ایڈز کے کیسز سامنے آنے کے بعد محکمہ صحت کے
حکام میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ اور محکمہ صحت کی جانب سے شہر میں عطائی ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے مگرتاحال سندھ حکومت کی جانب سے جیکب باد میں ایڈز کی بیماری کی ٹیسٹ اور علاج کے لیے کوئی سینٹر قائم نہیں کیا گیا،جیکب آباد کے احمد میاں سومرو گوٹھ کے رہائشی ایک خاندان کی خاتون اور اس کے دو معصوم بچوں کو ایڈز کی بیماری کی تصدیق کردی گئی ہے، گوٹھ احمد میاں سومرو کے رہائشی محنت کش اللہ وسایو سومرو نے صحافیوں کو بتایا کہ میرا 28 سالہ بیٹا نور الدین سومرو ایڈز کی بیماری کی وجہ سے کچھ عرصہ قبل انتقال کرگیا تھا جبکہ اس کی بیواہ مسمات پری اور اس کے دو معصوم بچوں بیٹے محمدرمضان اور بیٹی سونی کو ایڈز کی بیماری کی تصدیق ہوچکی ہے،انہوں نے بتایا کہ میرے بیٹے کو کہاں سے بیماری لگی کچھ علم نہیں اس کے بعد اس کی بیواہ اور بچوں کو ایڈز کو بھی وہی بیماری لگی ہے جس کی وجہ سے سخت پریشان ہیں جیکب آباد میں ایڈز کا علاج نہیں ہوتا اس لیے بیٹے کی بیواہ اور بچوں کا کوئٹہ سے علاج کروارہے ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہمارے خاندان کا علاج کرایا جائے، واضح رہے کہ دو روز قبل ہی جیکب آباد کی یونین کونسل میرل کے قصبہ محبوب ابڑو میں بھی ایک ہی خاندان کے تین کیس سامنے آئے تھے جن میں 50 سالہ منظور احمد اور شادی شدہ جوڑے 25 سالہ لکمیر ولد منظور ابڑو اور اس کی بیوی 24 سالہ مسمات چھٹن شامل ہیں جبکہ منظور احمد کی بیوی حسینہ 6 ماہ قبل ایڈز کی وجہ سے ہی ہلاک ہوگئی تھی۔ جیکب آباد میں ایڈز کے کیسز تیزی کے ساتھ سامنے آرہے ہیں مگر محکمہ صحت کی جانب سے کوئی موثر اقدامات نہیں کئے جارہے، ایڈز کے کیسز سامنے آنے کے بعد شہریوں میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ جیکب آباد میں فلفور
سینٹرز قائم کئے جائیں اور جہاں خطرہ محسوس ہو ان کی ٹیسٹ کی جائیں، شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ عطائی ڈاکٹروں کے ساتھ ساتھ شہر میں قائم نائیوں کی دوکانوں پر بھی حفاظتی انتظامات کئے جائیں کیوں کہ نائی استعمال شدہ بلیڈ بار بار استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے کئی موذی امراض پھیل رہے ہیں اس لیے بیماریاں پھیلانے والے نائیوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔