لاڑکانہ(این این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے انتخابی حلقے لاڑکانہ رتوڈیرو میں ایڈز نے پنجے گاڑ لیے ،ایچ آئی وی کے متاثرین کی تعداد 400 کے قریب پہنچ گئی، عوام بے یار و مدد گار ہو گئے ۔ ٹھوس اقدامات کی بجائے بیان بازیوں میں مصروف وفاقی
اور سندھ سرکار کچھ بھی نہ کر سکی ۔پیپلزپارٹی کے گڑھ لاڑکانہ کے علاقے رتوڈیرو میں ایچ آئی وی کے 57 نئے کیسز سامنے آ گئے جن میں 43 بچے، 13 خواتین اور ایک مرد شامل ہے ۔ علاقے میں ایچ آئی وی کے متاثرین کی کل تعداد 394 ہو گئی ۔ شکار پور، سیہون اور دیگر علاقوں میں بھی درجنوں متاثرین سامنے آگئے۔سندھ ایڈز کے نرغے میں آگیا،لاڑکانہ میں وائرس پھیلا بلڈ اسکریننگ کے بعد 400 مریض سامنے آگئے جن میں 300سے زائد بچے اور درجنوں خواتین بھی شامل ہیں،زیادہ تر متاثرین اتائی ڈاکٹروں کی ناقابل معافی کوتاہی کا شکار ہوئے۔لاڑکانہ کی تحصیل رتو ڈیرو کے بلڈ اسکریننگ کیمپ میں روزانہ درجنوں مریض سامنے آرہے ہیں،گزشتہ روز بھی57نئے کیسز سامنے آ گئے،متاثرین میں43 بچے،13خواتین اور ایک مرد شامل ہیں،صرف رتو ڈیرو میں ہی متاثرین کی تعداد394ہو گئی۔ضلع کے دیگر دیہات میں بھی درجنوں مریض موجود ہیں،رتو ڈیرو کے کیمپ میں متعدد خواتین بچوں سمیت وقت مکمل ہونے پر ٹیسٹ کے بغیرلوٹ گئیں۔شکارپور میں بھی ایچ آئی وی کا ایک اور کیس سامنے آگیا،مریضوں کی تعداد23 ہوگئی،پیر کے روز دوبارہ کیمپ لگایا جائے گا،تھرپارکر میں بھی ایڈز کے تین مریض سامنے آئے۔ٹھل میں ایک ہی گھر کے باپ بیٹا اور بہو میں ایڈز کا وائرس نکلا،تینوں نے حیدرآباد کی لیاقت یونیورسٹی سے بلڈ ٹیسٹ کرائے ۔سندھ کے علاقے ٹنڈو الہ یار،خیرپور اور سیہون شریف میں بھی ایڈز کے مریض سامنے آچکے ہیں،لاڑکانہ کی طرح بلڈ اسکریننگ کیمپ لگانے پرخوفناک صورتحال سامنے آسکتی ہے تاہم حکومتی اقدامات سامنے نہیں آرہے۔ایڈز کے کیسز سامنے آئے تو عرصے سے سویا ہوا سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن بھی جاگ گیا، صوبے بھرمیں اتائیوں کیخلاف کارروائیاں تیز ہوگئیں،ایک ہفتے کے دوران 107کلینک سیل کردیئے گئے۔