کراچی (این این آئی)سندھ بھر میں سرکاری سطح پر پہلی بار تھائرائیڈیا غدودوں کے امراض میں مبتلا بچوں کی تشخیص و علاج کیلئے آئندہ ماہ سے مفت اسکرینگ متعارف کرائی جائیگی ۔ یہ اسکرینگ قومی ادارے امراض اطفال (این آئی سی ایچ) میں مفت کی جائیگی جبکہ ڈاکٹروں کی معلومات اور مریضوں کے علاج کیلئے ایک مخصوص موبائل اپلیکشن بھی متعارف کروائی جارہی ہے۔ سندھ کے 29 اضلاع میں
فوکل پرسن مقرر کیے جائینگے جو اپنے اپنے علاقوں میں ہارمونز کی بیماریوں میں مبتلا بچوں کے خون کے نمونے این آئی سی ایچ اسپتال کو بھجیں گے جہاں ان کے ٹیسٹ مفت کیے جائینگے اور فوکل پرسن کو ان بچوں کی رپورٹیں مہیا کردی جائیگی۔ اس اپلیکشن کے ذریعے ڈاکٹروں اور مریضوں کے رابطے کیے جاسکیں گے۔ بچوں میں تھائرائیڈ کی وجہ سے ذہنی اور جسمانی نشونمہ متاثر ہوتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ پیدائش کے 24گھنٹے بعد بچوں کی مکمل اسکرینگ کرائی جائے۔، ان خیالات کا اظہار قومی ادارہ برائے امراض اطفال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر جمال رضا نے کراچی میں ہفتے کو پہلی دو روزہ انٹرنیشنل پیڈیاٹرک اینڈوکرائنالوجی اینڈ ڈائبٹک سمپوزیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سمپوزیم میں بچوں میں تھائرائیڈ ہارمون اور ذیابطیس کے موضوع پر ملکی اور غیر ملکی ماہرین اطفال نے بچوں کی بیماریوں سے متعلق تحقیقی مقالے بھی پیش کیے۔ سمپوزیم آج (اتوار) کو اختتام پزیر ہوگا۔دوروزہ الاقوامی سمپوزیم میں ماہرین نے بچوں میں ہارمونز کی بیماریوں پیدائشی نقص، ذیابطیس،تھائیراڈ، بلوغات مسائل، ہڈیوں کی خرابی، نفسیاتی مسائل سمیت مختلف موضوع پر خطاب کیا۔پروفیسر جمال رضا نے سمپوزیم میں اعلان کیا کہ سرکاری سطح پر پہلی بار سندھ میں بچوں میں تھائراڈ ہارمونزکی تشخیص کیلئے نیشنل انسی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ میں مفت اسکرینگ شروع کردی گئی ہے ۔ یہ اسکرینگ بچوں میں تھارئیرائیڈ ہارمونز کے امراض کی اسکرینگ حکومت سندھ کے اشتراک سے صوبے میں شروع کردی گئی ہے تاکہ چھوٹے بچوں میں جنم لینے والے ان طبی مسئلوں کو فوری روکا جاسکے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اینڈوکرائین اور ڈائبٹک سوسائٹی نومولود بچوں میں پیدا ہونے والے طبی مسائل کی نشاہدی و علاج کیلئے
کوشاں ہے تاکہ مستقبل میں بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشونمہ بہتر ہوسکے۔سمپوزیم میں غیر ملکی ماہرین نے بتایا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں ذیابطیس کا مرض ہولناک صورت اختیار کررہا ہے۔ ذیابطیس ایک خطرناک مرض ہے جوکہ بڑوں کے ساتھ ساتھ بچوں کو بھی متاثر کررہا ہے۔ اگر ماں یا باپ کو ذیابطیس ہے تو بچوں میں بھی اسکا خدشہ ہوسکتا ہے۔ صحت مند غذا اور مناسب جسمانی سرگرمی سے اس کا بچاؤ مکمن ہے۔