کراچی (این این آئی) جدید طبی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ روزہ ناصرف دل کی بیماریوں اور کینسر کے خطرات کو کم کرتا ہے بلکہ روزہ داروں کے وزن کو کم کرکے ، ان کے بلڈ پریشر میں کمی لانے ، دماغی صحت کو بہتر کرنے اور انسانوں کو نفسیاتی طور پر صحت مند بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ، شوگرکے مریضوں کو بھی روزے کے تمام طبی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں ، اگر وہ رمضان کی تیاری شعبان کے مہینے سے شروع کر دیں ،
اپنی دواؤں ، انسولین کو ڈاکٹروں کے مشورے سے ایڈجسٹ کروا لیں اور رمضان کے مہینے میں اپنی صحت کی نگرانی کرتے رہیں ، دنیا میں اس وقت 15کروڑ سے زائد شوگر کے مسلمان مریض ہیں جن میں سے ڈھائی سے تین کروڑ شوگر کے مریض صرف پاکستان میں پائے جاتے ہیں ،شوگر کے نوے فیصد مریض نہایت کامیابی کے ساتھ پورے رمضان کے روزے رکھ سکتے ہیں اگر وہ اپنے معالج کے مشورے سے روزے رکھیں ۔ان خیالات کا اظہار ماہرین صحت نے کالج آف فزیشن اینڈ سرجنز پاکستان میں منعقدہ پانچویں عالمی ڈائیابٹیزا ور رمضان کانفرنس کے پہلے روز مختلف سیشنز سے خطاب کرتے ہوئے کیا، کانفرنس کا انعقاد بقائی انسٹی ٹیوٹ آف ڈائیبٹالوجی اینڈ انڈو کرائنا لوجی ، رمضان اسٹڈی گروپ نے ڈار انٹرنیشنل الائنس کے تعاون سے کیا، کانفرنس سے عالم اسلام کے معروف برطانوی ماہر امراض زیابطیس ڈاکٹر محمد حسنین، ترک پروفیسر محمد عاکف ، انٹرنیشنل ڈائیبٹیز فیڈریشن کے اعزازی صدر پروفیسر عبد الصمد شیرا، آئی ڈی ایف مڈل ایسٹ اور نارتھ افریقہ کے صدر پروفیسر عبد الباسط ، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر خالد مسعود گوندل ،رمضان اسٹڈی گروپ پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر یعقوب احمدانی سمیت دنیا کے کئی ممالک سے آئے ہوئے ماہرین صحت اور مفتیان کرام نے خطاب کیا۔ترک ماہر امراض زیابطیس پروفیسر محمد عاکف کا کہنا تھا کہ روزے کے نتیجے میں روزے دار کا وزن 8فیصد تک کم ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر بہتر ہونے سے دل کے دورے کے خطرات کم ہوجاتے ہیں ،
جدید طبی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ رمضان کے روزے کینسر سے بچاؤ کے ساتھ ساتھ جوڑوں اور پٹھوں کی بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں ، انہو ں نے دعویٰ کیا کہ تحقیق کے مطابق روزے داروں میں عمر رسیدگی کا عمل سست ہوجاتا ہے جس سے اوسطاََ عمر بڑھ جاتی ہے دماغی اور نفسیاتی صحت بڑھ جاتی ہے جبکہ شوگر کے مریضوں کو روزہ رکھنے سے مرض میں آفاقہ ہوتا ہے ۔ڈار انٹرنیشنل الائنس کے چیئرمین ڈاکٹر محمد حسنین کا کہنا تھا کہ زیابطیس کے مریضوں کے لیے ان کا ڈاکٹر مفتی اور امام کی حیثیت رکھتا ہے ،
اگر کوئی ڈاکٹر اپنے مریض کو روزہ رکھنے سے منع کرے تو ایسے مریضوں کو اپنے ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کرنا لازم ہے ، مسلمان ممالک میں مریضوں کی اکثریت روزہ رکھتی ہے ایسے مریضوں کو رمضان کی تیاری رجب اور شعبان کے مہینوں سے شروع کر دینی چاہیے اور اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے روزے رکھنے چاہئیں ،معروف امراض زیابطیس پروفیسر ڈاکٹر عبد الباسط کاکہنا تھا کہ ان کے مشاہدے کے مطابق پاکستانی شوگر کے مریضوں کی اکثریت روزے رکھنا چاہتی ہے ایسے حالات میں یہ ذمہ داری ڈاکٹروں پر عائد ہوتی ہے کہ
وہ اپنے مریضوں کو محفوظ طریقے سے روزے رکھوائیں ، ان کا کہنا تھا کہ رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے پہلے ڈاکٹروں سے مشورہ کرنا روزے کے اوقات کار کے حوالے سے اپنی دوائیوں اور انسولین میں ردو بدل کرانا ، روزے کی حالت میں اپنی شوگر چیک کرتے رہنا اور صحت مند غذاکے استعمال سے شوگر کے مریض بھی پورے رمضان کے روزے رکھ سکتے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ شرعی طور پر روزے کی حالت میں شوگر چیک کرنے ، آنکھ اور کان میں دوا ڈالنے ، نس اور پٹھوں میں انجکشن ، ڈرپ اور یہاں تک کہ گلوکوز لگوانے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا،
مفتیان کرام کے مطابق اگر کسی مریض کی شوگر70ملی گرام سے کم ہوجائے تو اسے یہ اجازت ہے کہ وہ اپنا روزہ توڑ سکتا ہے جس کا کوئی کفارہ نہیں دینا پڑے گا لیکن قضا روزہ رکھنا ہوگا۔ رمضان اسٹڈی گروپ پاکستان کے چیئرمین پروفیسر یعقوب احمدانی کا کہنا تھا کہ روزہ ایک فرض عبادت ہے اور وہ گزشتہ کئی برس سے اس بات پر کوشاں ہیں کہ شوگر کے مریضوں کو ایسی آگاہی فراہم کی جائے کہ وہ اپنی جان بغیر کسی خطرے میں ڈالے آسانی سے رمضان کے روزے رکھ سکیں ۔کانفرنس پیر کے روز بھی جاری رہے گی جس سے ترکی ، مصر ، عرب امارات ، قطر ، سعودی عرب سمیت پاکستان کے معروف طبی اداروں سے ماہرین روزے اور اس کی آفادیت پر روشنی ڈالیں گے۔