ملتان(سی ایم لنکس)سبزیوں اور پھلوں کا استعمال اور صحت پر ان کے مفید اثرات کے بعد طبی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ لوگ غذا کا خیال رکھیں اور سادہ طرز زندگی اپنائیں تو کئی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ دواؤں خصوصاً اینٹی بائیوٹکس کے استعمال کے بجائے زمین پر موجود قدرت کے انمول خزانے اور صحت بخش سبزیوں اور پھلوں سے بیماریوں کو شکست دیں یا ان کے خطرات کم سے کم کریں۔
بھنڈی ایک ایسی سبزی ہے جسے اکثر لوگ لیس دار ہونے کی وجہ سے کھانا پسند نہیں کرتے ہیں، لیکن یہ ہماری صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ طبی محققین کے مطابق اس سبزی میں وٹامنز، معدنیات اور دیگر غذائی اجزاء موجود ہوتے ہیں جس کے استعمال سے کئی بیماریوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ذیابیطس کے علاج اور گردے کے مرض میں بھی فائدہ مند ہے۔ اس میں کیلوریز، فائبر، پروٹین، کاربوہائیڈریٹس، چربی، وٹامن سی اور میگنیشیم جیسے اہم قدرتی اجزا پائے جاتے ہیں جو ہمارے جسم کے لیے فائدہ مند ہیں۔طبی ماہرین کے مطابق یہ کولیسٹرول کو کم کرنے، دمہ سے بچاؤ کے علاوہ شوگر کے مریضوں کو بھی فائدہ پہنچاتی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ بھنڈی ابتدائی عمر میں دمہ کی علامات مثلاً خرخراہٹ کے خلاف اثر دکھاتی ہے۔ یہ کولیسٹرول کم کرنے میں مددگار ثابت ہوئی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق بھنڈی نہ صرف نظام انہضام کے لیے بہتر ہے بلکہ فائبر کے ساتھ صحت مند کولیسڑول کا ذریعہ بنتی ہے۔بھنڈی میں موجود فائبر حل پذیر ہوتا ہے اور پانی میں تحلیل کیا جاسکتا ہے، جس کا ایک مطلب یہ ہے کہ یہ فائبر غذا کی نالی میں گویا پھیل جاتا ہے اور کھانے کی دوسری چیزوں میں کولیسڑول کے ساتھ چپک کر جسم سے فضلے کے ساتھ خارج ہو جاتا ہے۔ اس عمل سے مجموعی طور پرکولیسٹرول کی سطح کم ہوتی ہے۔ اگر ذیابیطس جیسے خطرناک مرض کی بات کی جائے تو بھنڈی اس کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوئی ہے۔
سائنسی ریسرچز کے بعد یہ کہا جارہا ہے کہ حل پذیر ریشے کی وجہ سے بھنڈی شوگر کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہے اور یہ ایسی سبزی ہے جس میں گلوکوز کی سطح جسم میں برقرار رکھنے کی صلاحیت ہے۔ دوسری طرف بھنڈی وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹ اجزا سے بھرپور سبزی ہے جس سے مدافعتی نظام کو فائدہ پہنچتا ہے۔ اس میں موجود وٹامن سی مدافعتی نظام کو خون کے سفید خلیات پیدا کرنے کے لیے متحرک کرتا ہے اور یہ جراثیم اور بیماریوں کے حملے کے خلاف لڑنے میں مدد دیتے ہیں۔