کراچی (این این آئی)صنوفی پاکستان کی جانب سے منعقدہ ذیابیطس کانفرنس میں ذیابیطس ایسو سی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل پروفیسر اے صمد شیرا کی زیرِ قیادت طبی ماہرین کے پینل نے صحت مند طرزِ زندگی اپنانے اور ذیابیطس کے باقاعدگی سے ٹیسٹ کرانے کی ضرورت پر زور دیا، خصوصا ان افراد کیلئے جن میں اس مرض کا شکار ہونے کی ظاہری طبی علامات موجود ہوں۔ عالمی ماہرینِ ذیابیطس نے انٹر نیشنل ڈایابیٹز فیڈریشن کی ہدایت ‘کم کھائیں ۔
زیادہ چلیں ‘ کو اپنانے پر بھی زور دیا۔ ذیابیطس کا مرض پاکستان میں تشویشناک رفتار سے بڑھ رہا ہے۔ آئی ڈی آیف ڈائبٹیز ایٹلس کے 2017 میں شائع کردہ آٹھویں ایڈیشن کے مطابق پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد پچھتر لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ ” بیماری کی صحیح وقت پر تشخیص ہو کر فوری علاج ، طبی پیچیدگیوں کا شکار ہو کر طبیب سے مشورہ لینے سے بہتر ہے ۔ ذیابیطس کی بڑھتی ہوئی شرح کو پالیسی سازوں، ذیابیطس کے مریضوں، ابتدائی طبی امداد دینے والے عملے، ڈاکٹروں، ذرائع ابلاغ اور مختلف ماہرینِ امراض کی مشترکہ کاوشوں سے قابو پایا جاسکتا ہے”، پروفیسر شیرا نے کہا۔ پانچویں انٹرنیشنل ڈائبٹیز کانفرنس کا انعقاد صنوفی پاکستان اور ڈائبٹیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے اشتراک سے کیا گیاجس میں مشہور عالمی ماہرینِ ذیابیطس نے شرکت کرکے اپنی رائے، بصیرت اور نقطہ نظر کا اظہار کیا۔ پروفیسر نام ہان چو،صدر ،انٹر نیشنل ڈائبٹیز فیڈریشن نے ذیابیطس کا مقابلہ کرنے کے لیے طبی تعلیم کو اہم ترین ہتھیار قرار دیا۔ پروفیسر ماسیمو مسی بینڈیٹی،صدر اور سائنٹفک ڈائریکٹر، حب فار انٹرنیشنل ہیلتھ ریسرچ ، اٹلی نے ایک سوال کے جواب میں کہا، “آج ذیابیطس کے شکار لوگوں میں اولمپکس کے کئی گولڈ میڈلسٹس بھی شامل ہیں۔ ہائی پو گلسمیا یعنی خون میں شوگر کی کم مقدار کا خوف لوگوں کے رویوں پر اثر اندا ز ہو کر منفی نتائج کی وجہ بن رہا ہے۔
ادویات سے فرق نہ پڑنے کی صورت میں فوری انسولین تھراپی شروع کردینی چاہیے۔ ڈاکٹرز انسولین تھراپی کے لیے مریض کی طبی صورتحال کو انفرادی طور پر مدِ نظر رکھیں۔” ڈاکٹر ڈاریو راہیلیک، صدر،کرو شیا کی سوسائٹی فار ڈائبٹیز اینڈ میٹابولک ڈیزیزز نے کہا، “علاج میں تاخیر دل کے امراض اور کئی طبی پیچیدگیوں کا سبب بن سکتی ہے اور ذیابیطس کے مریضوں میں دل کے امراض سب سے زیادہ اموات کا سبب ہیں۔
ذیابیطس کا علاج ایک ایسے معمے کی طرح ہے جس کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لینا ضروری ہے۔” صنوفی پاکستان کے جنرل منیجر اور منیجنگ ڈائریکٹر عاصم جمال نے کہا، “ذیابیطس کے میدان میں صنوفی کا تجربہ سو سال پر مشتمل ہے۔ صنوفی نہ صرف اپنی پیش کردہ مربوط ادویات ، بلکہ صنوفی انٹرنیشنل ڈائبٹیز کانفرنس کی طرز پر طبی و تدریسی تقریبات، سائنسی ورکشاپس اور کانفرنسوں کا انعقاد کر کے ذیابیطس کے علاج کو بہتربنانے کے عزم پر قائم ہے”۔ مذکورہ کانفرنس پچھلے پانچ سال سے منعقد کی جارہی ہے۔ اس سال یہ پاکستان کے تین اہم شہروں لاہور( یکم اپریل)، اسلام آباد( 3اپریل) اور کراچی(5 اپریل)کو منعقد کی گئی۔ مجموعی طور پر پاکستان بھر سے شعبہ صحت کے سات سو ماہرین نے اس کانفرنس میں شرکت کی اور مزید تقریبا دو سو ماہرین نے اس کانفرنس میں آن لائن شرکت کی ۔