اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) قبض کی بیماری کا سامنا اکثر افراد کو ہوتا ہے اور انہیں اپنی زندگی اس کی وجہ سے بہت مشکل محسوس ہونے لگتی ہے۔ قبض ذیابیطس جیسے مرض کی بھی ایک بڑی علامت ہوسکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق ذیابیطس سے ہٹ کر کچھ اقسام کے کینسر لاحق ہونے کی صورت میں بھی قبض کی شکایت اکثر رہنے لگتی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو اکثر قبض کی شکایت رہتی ہے تو اسے عام سمجھ کر نظر انداز مت کریں۔
اور یہ مسئلہ پیدا کرنے والی غذاﺅں کے بارے میں جان لیں۔ دودھ سے بنی مصنوعات اگر آپ اکثر قبض کا شکار رہتے ہیں تو اپنی غذا پر غور کریں کہ کہیں بہت زیادہ دودھ اور پنیر کا استعمال تو نہیں کررہے؟ یقیناً دودھ کو مکمل طور پر نہیں چھوڑنا چاہیے بس اس کی مقدار کو کم کرلیں یا دہی کے استعمال کو ترجیح دیں کیونکہ اس میں موجود بیکٹریا نظام ہاضمہ کے لیے اچھا ہوتا ہے۔ فاسٹ فوڈ اگر تو آپ فاسٹ فوڈ کو کافی پسند کرتے ہیں تو یہ غذا بھی قبض کی شکایت اکثر لاحق ہونے کا باعث بنتی ہے، جس کی وجہ ان میں فائبر کی کمی ہے جو غذا کو نظام ہاضمہ میں حرکت دینے میں مدد دینے والا جز ہے۔ تلی ہوئی غذائیں تلے ہوئے کھانے مزیدار تو ہوتے ہیں مگر یہ قبض کا باعث بھی بن سکتے ہیں، جس کی وجہ ان میں چربی زیادہ ہونا اور ہضم ہونے میں مشکل ہوتی ہے۔ جب غذا آنتوں سے سست روی سے گزرتی ہے تو بہت زیادہ پانی خارج ہوتا ہے جس سے قبض کی شکایت بڑھ جاتی ہے۔ انڈے یہ پروٹین سے بھرپور تو ہوتے ہیں مگر فائبر بہت کم ہوتا ہے، ویسے تو یہ صحت مند انتخاب ہے تاہم اکثر قبض کی شکایت کی صورت میں اس کا استعمال کم کرنا چاہیے یا فائبر والی غذاؤں کے ساتھ کھائیں۔ سرخ گوشت یہ بھی پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے مگر فائبر کی مقدار کم ہوتی ہے جبکہ چربی زیادہ ہوتی ہے، گوشت کھانے کے لیے اس کے ساتھ فائبر سے بھرپور کسی سبزی کا استعمال بھی کریں۔
سفید آٹا تلی ہوئی غذاﺅں میں سفید آٹا استعمال ہوتا ہے اور اس آٹے میں فائبر کی مقدار اتنی زیادہ نہیں ہوتی جو صحت مند معدے کے لیے ضروری ہے، تو اگر کوئی شخص ہر وقت سفید آٹے کا استعمال کرتا ہے اور پھلوں و سبزیوں سے دور رہتا ہے تو اس کو دائمی قبض کا شکار ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ سفید ڈبل روٹی اس کا زیادہ استعمال آپ کو قبض کا مریض بنانے کے لیے کافی ہے جس کی وجہ اس میں فائبر کی مقدار کم ہونا ہے ۔
اس کے مقابلے میں براﺅن ڈبل روٹی نظام ہاضمہ کے لیے فائدہ مند ہوتی ہے۔ کیفین بہت زیادہ چائے یا کافی کا استعمال بھی قبض کا باعث بن سکتا ہے، چائے، کافی اور سافٹ ڈرنکس میں موجود کیفین جسم میں پانی کی کمی کا باعث بنتی ہے جو قبض کا باعث بنتا ہے، اگر قبض کی شکایت اکثر رہتی ہے تو ان مشروبات کا کم استعمال ہی فائدہ مند ہے۔ کیلے کیلے فائبر اور کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور ہوتے ہیں ۔
مگر قبض کے شکار ہونے کی صورت میں اس پھل کو کھانے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ جسم اس کے غذائی اجزا کو آگے بڑھانے کی بجائے روک لیتا ہے، خصوصاً اس وقت جب کیلے صحیح طرح پکے ہوئے نہ ہوں۔ خشک خوبانی پھلوں میں عام طور پر فائبر موجود ہوتا ہے مگر خوبانی اس حوالے سے منفرد ہے، اگر تو آپ اکثر قبض کا شکار رہتے ہیں تو خشک خوبانی کا شوق کافی بھاری ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اس سے فائبر کی بہت زیادہ مقدار معدے میں پہنچ کر غذائی نالی کے نظام کو مزید نقصان پہنچاتی ہے۔ چاول چاول تو ایسی غذا ہے جسے بہت زیادہ شوق سے کھایا جاتا ہے اور مگر یہ بھی معدے میں آگے بڑھنے کی بجائے اپنی جگہ رک جاتے ہیں، سفید چاول میں فائبر کی مقدار کم ہوتی ہے جو قبض کے دوران اس مزید نقصان دہ بنانے والا عنصر ہے۔