ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کھلے فوڈ آئٹمز کی فروخت پر پابندی لگانے کافیصلہ،حیرت انگیزاعلان کردیاگیا،تاجر ششدر

datetime 25  اپریل‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(آئی این پی)ڈائریکٹر جنرل پنجاب فوڈ اتھارٹی نور الامین مینگل نے کہا ہے کہ قواعد و ضوابط میں ضروری تبدیلیاں کردگئی گئی ہیں جن کے تحت ڈیڑھ سال کے اندر کھلی فوڈ آئٹمز کی فروخت پر پابندی عائد کردی جائے گی، اس سے ملاوٹ کا خاتمہ ہوگا اور لوگ بیماریوں سے بچیں گے۔ انہوں نے یہ بات لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط اور نائب صدر ناصر حمید خان سے لاہور چیمبر میں ملاقات کے موقع پر بتائی۔

نور الامین مینگل نے کہا کہ کھلی آئٹمز کی فروخت پر پابندی سے فوڈ انڈسٹری کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فوڈ انڈسٹری کو ریگولیٹ کرنے کا مقصد اسے اپنے ریڈار میں لانا ہے تاکہ ملاوٹ و جعلسازی کا خاتمہ کیا اور اْن کالی بھیڑوں کا محاسبہ کیا جاسکے جو انسانی جانوں کے ساتھ ایماندار تاجروں اور صنعتکاروں کو بھی نقصان پہنچارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتھارٹی کو وزیراعلیٰ پنجاب کی بھرپور سپورٹ حاصل ہے، ابھی یہ پانچ اضلاع میں کام کررہی ہے جبکہ 31دسمبر تک اس کا دائرہ کار پنجاب بھر میں پھیل جائے گا۔ گلی محلوں میں موبائل ٹیمیں کام کریں گی جس کے لیے سات سو بہترین ورکرز کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں۔ ڈویژن کی سطح پر سکول بنائے جارہے ہیں جہاں لیول ون کی ٹریننگ ارزاں معاوضے پر مہیا کی جائے گی۔ صنعتی ورکرز کے لیب ٹیسٹ کے لیے موبائل ٹیمیں فیکٹریوں میں ہی ٹیسٹنگ کی سہولت مہیا کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ سلاٹرنگ ہاؤس فوڈ پراسیسنگ کی جگہ ہیں لہذا انہیں ریگولیٹ کرنا اتھارٹی کا کام ہے۔ اس بات کو یقینی بنایا جارہا ہے کہ اتھارٹی کا کوئی نمائندہ اپنے اختیارات کا غلط استعمال نہ کرے جبکہ تصدیق کے بغیر کوئی بیان جاری نہیں کیا جارہا تاکہ کسی کی کاروباری ساکھ مجروح نہ ہو۔ لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط نے کہا کہ فوڈ انڈسٹری کا عالمی حجم 300ارب ڈالر ہے جس کا دس فیصد حصہ پاکستانی برآمدات میں 30ارب ڈالر اضافہ کرسکتا ہے

عبدالباسط نے مزید کہاکہ فوڈ فیکٹریوں اور ریستورانوں وغیرہ کی چیکنگ کو چھاپوں کا نام دینے اور میڈیا کوریج سے فوڈ انڈسٹری کی ساکھ خراب ہورہی ہے اور فوڈ انڈسٹری کی برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کاروباری ساکھ بنانے میں دہائیاں صرف ہوتی ہیں جبکہ خراب ہونے میں تھوڑی ہی دیر لگتی ہے لہذا پنجاب فوڈ اتھارٹی اس پہلوکو خاص طور پر مدنظر رکھے۔ انہوں نے تجویز دی کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں لاہور چیمبر کو نمائندگی دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر پنجاب فوڈ اتھارٹی کے تعاون سے سیمینارز اور ٹریننگ پروگرامزمنعقد کرنے کو تیار ہے۔ لاہور چیمبر کے نائب صدر محمد ناصر حمید خان نے کہا کہ محکمہ خوراک مختلف چیمبر آف کامرس کے تعاون اور وساطت سے اس سلسلے میں ضابطہ اخلاق اور قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے آگاہی مہم کا آغاز کرے کیونکہ اس طرح خلاف ورزی کے کم سے کم واقعات پیش آئیں گے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…