منگل‬‮ ، 07 جنوری‬‮ 2025 

صرف تین دن تک لگاتار روزے کی حالت میں رہنے کے حیر ت انگیز فوائد

datetime 27  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوزڈیسک) میڈیکل سائنس کے حوالے سے کچھ عرصے پہلے تک یہی خیال کیا جاتا تھا کہ روزہ نظام انہضام کو آرام پہنچانے کا ایک مفید ذریعہ ہو سکتا ہے۔ لیکن جدید طب سے وابستہ ماہرین اس حقیقت سے پردہ اٹھانے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ روزہ ایک حیرت انگیز طبی علاج ہے جو نہ صرف انسان کے مدافعتی نظام کو نئی توانائی فراہم کر سکتا ہے بلکہ پورے مدافعتی نظام کو دوبارہ سے تخلیق کر سکتا ہے۔امریکی سائنسدانوں نے اس مطالعے کو تحقیق کی دنیا میں ایک قابل ذکر پیش رفت قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صرف تین دن تک لگاتار روزے کی حالت میں رہنے سے جسم کا مدافعتی نظام پورا کا پورا نیا ہو سکتا ہے۔ کیونکہ روزہ سے جسم کو نئے سفید خون کے خلیات بنانے کی تحریک ملتی ہے۔ سائنس دانوں کے بقول روزہ مدافعتی نظام کی ازسرنو تخلیق کا ایک بٹن ہے جس کے دبانے سے اسٹیم خلیات کو سفید خون کے خلیات بنانے کا اشارہ ملتا ہے جن کی بدولت انسان بیماریوں اور انفیکشن کے خلاف مزاحمت کرتا ہے۔ یونیورسٹی آف سدرن کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ ان کی دریافت کینسر کے مریضوں اور غیر موثر مدافعتی نظام میں مبتلا افراد کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے اور خاص طور پر معمر افراد جن کا مدافعتی نظام زیادہ عمر کی وجہ سے غیر موثر ہو جاتا ہے اور ان میں معمولی بیماریوں سے لڑنے کی طاقت بھی نہیں رہتی ہے، یہ مشق ان کے لیے بے حد مفید ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سرطان میں مبتلا افراد یا معمر ہونے کی وجہ سے غیر موثر مدافعتی نظام کو روزہ ایک نئے مدافعتی نظام میں تبدیل کر سکتا ہے ۔انھوں نے کہا کہ جب آپ بھوکے ہوتے ہیں تو یہ نظام توانائی بچانے کی کوشش کرتا ہے اور روزے دارکا بھوکا جسم ذخیرہ شدہ گلوکوز اور چربی کو استعمال کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ توانائی محفوظ کرنے کے لیے مدافعتی نظام کے خلیات کا بھی استعمال کرتا ہے جس سے سفید خلیات کا ایک بڑا حصہ بھی ٹوٹ پھوٹ جاتا ہے۔ کیلی فورنیا یونیورسٹی کے شعبہ جیروئنٹولوجی ایند بائیولوجیکل سائنسز سے منسلک پروفیسر والٹر لونگو نے کہا کہ طویل روزوں کی حالت میں جسم میں ایک اینزائم پی کے اے (PKA) کی کمی واقع ہوتی ہے جس کا تعلق بزرگی یا سرطان کے ٹیومر کی افزائش کا سبب بننے والے ہارمون سے ہے۔ جبکہ اسٹیم سیلز تخلیق نو کا مرحلہ تبھی شروع کر سکتا ہے جب پی کے اے جین کا بٹن سوئچڈ آف ہو۔ بنیادی طور پر روزہ اسٹیم سیلز کو OK کا سگنل بھجتا ہے کہ وہ ری سائیکلنگ کا عمل شروع کرے اور پورے مدافعتی نظام کی مرمت کر کے اسے پھر سے نیا بنادے۔اچھی خبر یہ ہے کہ روزے کی حالت میں جسم کو مدافعتی نظام کے نقصان دہ، ناکارہ اور غیر فعال حصوں سے بھی چھٹکارہ مل جاتا ہے۔ محققین نے ایک تجربے کے دوران لوگوں سے چھ ماہ کے دوران دو سے چار بار فاسٹنگ (روزے)کے لیے کہا۔ پروفیسر لونگو کے مطابق ہم نے انسانوں اور جانوروں پر کئے جانے والے تجربات میں یہ دیکھا کہ طویل روزوں سے جسم میں سفید خون کے خلیات کی تعداد میں کمی ہونی شروع ہو گئی مگر جب روزہ کھولا گیا تو یہ خلیات پھر سے واپس آگئے اور تبھی سائنسدانوں نے یہ سوچنا شروع کیا کہ آخر یہ واپس کہاں سے آتے ہیں ۔ بقول پروفیسر لونگو طویل روزوں کی حالت کے دوران جسم میں سفید خون کے خلیات کی کمی سے پیدا ہونے والی حوصلہ افزا تبدیلیاں اسٹیم سیلز کے تخلیق نو کے خلیہ کو متحرک بناتی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ جب انسان روزے کے بعد کھانا کھاتا ہے تو اس کا جسم پورے نظام کی تعمیر کے لیے اسٹیم خلیات کو سگنل بھجتا ہے اور توانائی محفوظ کرنے کے لیے مدافعتی نظام خلیات کے ایک بڑے حصے کو ری سائیکل کرتا ہے جن کی یا تو ضرورت نہیں ہوتی ہے یا جو ناکارہ ہو چکے ہوتے ہیں۔ تحقیق کے معاون مصنف پروفیسر تانیا ڈورف نے کہا کہ اگرچہ کمیو تھراپی کا عمل زندگی بچانے کے کام آتا ہے تاہم 72 گھنٹوں کا روزہ کمیو تھراپی کے زہریلے اثرات کے خلاف کینسر کے مریضوں کی حفاظت کر سکتا ہے۔ لیکن اس بات کی ضرورت ہے کہ کسی طبی معالج کے زیر نگرانی اس نوعیت کی غذائی پابندیاں کی جانی چاہئیں۔ تحقیق کے نتیجے کے حوالے سے پروفیسر لونگو نے کہا کہ ایسے شواہد نہیں ملے جن کی وجہ سے فاسٹنگ کو خطرناک قرار دیا جائے بلکہ اس کے فائدہ مند ہونے کے حوالے سے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں۔ محققین نے کہا کہ وہ ان امکانات کی بھی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا روزے کے مفید اثرات صرف مدافعتی نظام کی بہتری کے لیے ہیں یا پھر اس کے اثرات دیگر نظاموں اور اعضا پر بھی لاگو ہوتے ہیں۔ یہ تحقیق سیل پریس جرنل کے جون کے شمارے میں شائع ہوئی ہے



کالم



صفحہ نمبر 328


باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…