لاہور (نیوز ڈیسک) کرنٹ، جدید دور کے انسان کیلئے تقریباً آکسیجن کے برابر اہمیت کا حامل ہی بن چکا ہے، کھانے پکانے کیلئے الیکٹرک ڈیوائسزسے لے کے جدید ایکوپمنٹس تک ہر چیز کرنٹ سے چلتی یا بلواسطہ طور پر کرنٹ کی محتاج ہے۔حتیٰ صحت کے شعبے میں بھی کرنٹ کو مختلف قسم کی بیماریوں سے نمٹنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے جیسا کہ دل بند ہونے کی صورت میں اسے دوبارہ چلانے کیلئے کرنٹ کا جھٹکا دیا جاتا ہے یا پھر بعض دماغی بیماریوں جیسا کہ شیزوفرینیا وغیرہ کا علاج بھی معمولی درجے کے کرنٹ سے کیا جاتا ہے۔ جوشعبہ اس انوکھی طاقت کے استعمال سے تاحال محروم تھا،وہ انسانی رویئے اور افعال تھے۔ غالباً انسانی رویئے اور ان کے اظہار کیلئے اپنایا جانے والا طرزعمل، انسانی زندگی سے جڑا وہ واحد شعبہ رہ گیا تھا جہاں پر کرنٹ کا کوئی کردار نہ تھا تاہم اب ماہرین نے ایک ایسی ڈیوائس تیار کی ہے جو کہ کاہلی، پڑھائی میں دل لگنے، کام چوری کی عادت ختم کرنے جیسے مسائل سے لے کر دیگر اقسام کے انسانی رویووں تک کو راہ راست پر لانے کیلئے کرنٹ کا سہارا لے گی۔ اس ڈیوائس کو تیار کرنے والا فرد کوئی بہت بڑا سائنسدان نہیں بلکہ ایک عام سا انسان ہے جس نے گھر پر دس ڈالر سے کم خرچے سے یہ ڈیوائس تیار کی ہے اور اب ان کا کہنا ہے کہ کرنٹ کی دو سے تین ”خوراکوں “ کے بعد ہی وہ خود کو زیادہ چاق و چوبند محسوس کرتے ہیں اور ماضی کی وہ کاہلی اب قصہ پارینہ بن چکی ہے۔ اب میں ہفتے کے اختتام پر اپنا وقت بیکار کی ویب سائٹس پر ضائع نہیں کرتا بلکہ اپنا گھر صاف کرلیتا ہوں۔ اس ڈیوائس میں موجود کرنٹاس کرنٹ کے جھٹکے سے شدت میں سینکڑوں گنا کم ہوتا ہے جو کہ عام طور پر الیکٹروکنسلسیو تھراپیز میں عام طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔اس ڈیوائس کو بنانا بھی زیادہ مشکل نہیں ہے بلکہ انٹرنیٹ پر ایسی بہت سی ویب سائٹس موجود ہیں جن پر دی گئی ہدایات کے زریعے اس قسم کی ہلکے کرنٹ کو دماغ تک پہنچانے والی ڈیوائس تیار کی جاسکتی ہے۔ اگر آپ خود سے ایسی کوئی بھی ڈیوائس اس خوف کی وجہ سے تیار نہیں کرنا چاہتے کہ کہیں اس میں ضرورت سے زیادہ کرنٹ نہ ہوتو ایسے میں آپ آن لائن فروخت کیلئے موجود کمپنیز سے بھی رابطہ کرسکتے ہیں جو کہ فینسی پیکنگ میں ملفوف یہی ڈیوائس بیچ رہی ہیں۔ اس ڈیوائس کے استعمال سے بٹورے جانے کے قابل فوائد میں واحد فائدہ یہ نہیں کہ آپ ادھورے کام ختم کرنے کیلئے اپنے اندر توانائی پاتے ہیں بلکہ یہ دراصل ارتکاز کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے، اسی لئے اسے بعض افراد ویڈیو گیمز کھیلنے کیلئے بھی استعمال کرتے ہیں جبکہ کچھ لوگ پڑھائی پر توجہ دینے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ذہنی سکون، یاددہانی کے عمل کو تیز کرنے جیسے امور کیلئے بھی استعمال میں لایا جاسکا ہے۔ اسے ڈپریشن کے علاج، نیورولوجیکل ڈس آرڈرز اور پرانے دردوں کے علاج کیلئے استعمال کرنے کی منصوبہ بندی بھی کی جارہی ہے تاہم فی الحال اس میں کامیابی نصیب نہیں ہوئی ہے۔ ڈنکا ڈاٹ کام کے قارئین کیلئے یہ امر کسی دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ کرنٹ کے ذریعے سردرد کا علاج پہلی صدی کے رومی ماہر طب سکریبونیئس نے دریافت کیا تھا جبکہ انسیویں صدی میں بھی اس حوالے سے کچھ پیش رفت دیکھنے میںآئی تاہم دماغ کو متحرک کرنے کیلئے الیکٹرک کرنٹ کو استعمال کرنے کے تحقیقاتی ثبوت پہلی بار 1960کی دہائی میں ملے تھے، اس کے بعد سے ماہرین کرنٹ کی افادیت کے بارے میں مختلف تحقیقات کررہے ہیں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں