اسلام آ باد (نیوز ڈیسک )کتوں کی حس شامہ مشہور ہے یہ طویل فاصلے پر، گہرائی میں موجود یا پھر کئی تہوں میں ملفوف شے کی ب±و بھی محسوس کرلیتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ تربیت یافتہ بوگیر کتے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے بہت معاون ثابت ہوتے ہیں تاہم امریکا میں ایک کتا ایسا ہے جو بارودی سرنگوں یا منشیات کا نہیں بلکہ انسانوں میں سرطان کے مرض کی نشان دہی کرتا ہے۔فرینکی نامی جرمن شیفرڈ کو امریکی محققین نے گلے کے غدودوں کے سرطان( تھائی رائڈ کینسر ) کی تشخیص کرنے کی تربیت دی ہے۔ کتا، ایک فرد کا پیشاب سونگھ کر بتاسکتا ہے کہ مذکورہ شخص کو تھائی رائڈ کینسر ہے یا نہیں۔ تجربے کے دوران کتے کو 34 مختلف افراد کے پیشاب کے نمونے سنگھائے گئے۔ جن نمونوں میں سرطان کے جراثیم موجود تھے، وہ ان نمونوں کے پاس کھڑا رہا۔ جن میں یہ جراثیم نہیں تھے ان کے پاس سے کتا دور ہٹ گیا۔ بعدازاںمیڈیکل ٹیسٹس کے ذریعے کتے کا اندازہ88 فی صد درست ثابت ہوا۔آرکنساس یونی ورسٹی کے ماہرین کا کہنا تھا کہ فرینکی نے محض دو غلطیاں کیں۔ پروفیسر آرنی فرینڈو کے مطابق کتے کی مدد سے کینسر کی تشخیص کا تجربہ اس سے پہلے کبھی نہیں کیا گیا۔ البتہ ماضی میں کیے گئے تحقیقی مطالعات سے یہ ضرور واضح ہوچکا تھا کہ تربیت یافتہ کتے سرطان زدہ اور سرطان سے پاک ٹشوز میں فرق کرسکتے ہیں۔پروفیسر آرنی فرینڈو اور ان کی ٹیم دیکھنا چاہتی تھی کہ کتا سرطان کی موجودگی یا عدم موجودگی کا درست اندازہ کرسکتا ہے یا نہیں۔ اس تجربے کے نتائج پر محققین حیران رہ گئے۔ تھائی رائڈ کینسر گلے کے غدود میں ہوتا ہے۔ سرطان کی یہ قسم نسبتاً کم لاحق ہوتی ہے۔ عام طور پر اس کی تشخیص خون میں ہارمون کی سطح جانچ کر کی جاتی ہے۔مذکورہ یونی ورسٹی کے ڈاکٹر ڈونلڈ بوڈینر کہتے ہیں کہ تھائی رائڈ کینسر کی تشخیص مشکل ثابت ہوسکتی ہے، علاوہ ازیں سرجری کے بعد بھی حتمی طور پر یہ کہنا ممکن نہیں ہوتا کہ مریض کو کینسر سے نجات مل چکی ہے۔ تاہم کتے یہ محسوس کرسکتے ہیں کیوں کہ ان کی حس شامہ انسانوں کی نسبت دس گنا زیادہ طاقت ور ہوتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے اس تجربے کے باوجود کتوں کو سرطان کی تشخیص میں استعمال نہیں کیا جاسکتا، مگر اس کی بنیاد پر سرطان کا پتا چلانے کے لیے نئے ٹیسٹ وضع کیے جاسکتے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں