کینسر جیسا موذی مرض خود بہ خود بھی ختم ہوجاتا ہے،تحقیق

7  مارچ‬‮  2015

واشنگٹن (نیوز ڈسک)اگر کینسر کو میڈیکل سائنس کا سب سے بڑا چیلنج کہا جائے تو یہ غلط نہ ہوگا لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کینسر کے ایک لاکھ مریضوں میں سے ایک کا کینسر خود بخود ختم ہوجاتا ہے اور یہ واقعات دیکھ کر ماہرین بھی حیران ہیں کیونکہ اس کی وجہ معلوم ہوجائے تو سرطان میں جکڑے انسانوں کو اس خوفناک مرض سے ازادی دلائی جاسکتی ہے۔حال ہی میں امریکا کے اسپتال میں ایک 74 سالہ ضعیف العمر خاتون کو لایا گیا جن کی دائیں ٹانگ پر رستے ہوئے جامنی رنگ کے گْومڑ تھے اور ان رسولیوں میں کینسر تھا جب کہ اس کینسر میں کیموتھراپی مؤثر نہ تھی اور نہ ہی زخم کا باہر سے علاج کرنا ممکن تھا اور اس کا واحد حل یہ تجویز کیا گیا کہ ٹانگ کاٹ دی جائے اور ڈاکٹرز مریضہ کو اسے سے متعلق اکرتے ہوئے ٹانگ کاٹنے کے مناسب وقت کا انتظار کرنے لگے۔ڈاکٹر جہاں مریضہ کو اس مرض سے نجات دلانے کے لیے اس کے ا?پریشن کا انتظار کررہے تھے وہیں ایک حیران کن چیز بھی سامنے ا?ئی کہ اس خاتون کی سرطان زدہ رسولی اہستہ ا ہستہ چھوٹی ہوتی گئی اور ڈاکٹروں کے مطابق صرف 20 ہفتوں میں کینسر کا نام و نشان تک نہ تھا جسے دیکھ کر تمام ماہرین حیران رہ گئے کیونکہ خاتون کی اسکیننگ اور باؤپسی میں سرطان کے کوئی اثار نہ تھے۔خاتون کے مطابق وہ کینسر کے بعد ایک روحانی معالج کے پاس گئی تھیں اور وہ اسے خدا کا کرشمہ قرار دیتی ہیں لیکن ماہرین اسے ’ ازخود پلٹاؤ‘ یا ‘‘spontaneous regression’’ قرار دیتے ہیں، اس عمل کو سمجھنے کے بعد وہ اسے بڑے پیمانے پر استعمال کرسکیں گے تاکہ لوگوں کی اکثریت کو کینسر کے پنجے سے چھٹکارا دلایا جاسکے۔ نظری طور پر ہمارے جسم کا دفاعی امنیاتی نظام تبدیل ہونے والے خلیات (سیلز) کو تلاش کرکے خود ان کا علاج کرسکتا ہے لیکن یہ کینسر زدہ سیلز خلیات بدن میں چھپے رہتے ہیں اور صرف اسی وقت ظاہر ہوتے ہیں جب پانی سر سے بلند ہوجاتا ہے اور وہ مکمل طور پر سرطانی رسولی میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔اسی طرح برطانیہ میں ایک خاتون بچہ دانی میں ٹیومر کی وجہ سے بے اولاد تھیں لیکن اس سے پہلے کہ ان کا ٹیومر نکالا جاتا انہوں نے ایک صحت مند بچے کو جنم دیا، اس واقعے میں بھی ان کے جسم کے اندر موجود سرطانی رسولی ختم ہوگئی اور یہ رسولی دورانِ حمل ختم ہوکر غائب ہوگئی۔
امریکا میں ایسے کئی واقعات ہوئے ہیں جن میں مختلف اقسام کے کینسر خود بخود ختم ہوگئے جن میں ’لیوکیمیا‘ یعنی خون کا سرطان بھی شامل ہے، اس میں خون کے سفید خلیات بے ہنگم انداز میں بڑھنے لگتے ہیں۔ واشنگٹن یونیورسٹی میں ارمین رشیدی کہتے ہیں کہ ہمارے پاس ایسے 46 واقعات ہیں جن میں لیوکیمیا ختم ہوگیا اور ان میں سے صرف 8 افراد ہی کینسر واپس انے سے بچ سکے یعنی باقی اگے چل کر دوبارہ سرطان کا شکار بنے۔کینسر کی ایک اور قسم جو بچوں میں عام ہے اسے ’نیوروبلاسٹوما‘ کہتے ہیں یہ اعصابی نظام اور ہارمونز غدود میں ہونیوالی رسولیوں سے پیدا ہوتا ہے اور پھیلتے پھیلتے یہ جلد اور جگر تک پہنچتا ہے جس سے بچے کو سانس لینے میں مشکل ہوتی ہے۔ یہ کینسر کا عجیب مرض ہے جو بہت تیزی سے ا?تا ہے اور فوری ختم بھی ہوجاتا ہے جب کہ اس کا غائب ہونا اتنا عام ہے کہ ڈاکٹرایک سال سے کم عمر بچوں کے لیے کیموتھراپی شروع کرنے کا انتظار کرتے ہیں۔ لیکن ماہرین اس کے لیے فطرت کا انتظار نہیں کرنا چاہتے وہ ان ایجنٹس کو جاننا چاہتے ہیں جو بچوں میں کینسر ختم کرتے ہیں۔تحقیق کے مطابق نیوروبلاسٹوما میں رسولی میں خلیات (سیلز) نروگروتھ فیکٹر (این جی ایف) کے بغیر زندہ رہنے کی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے، یوں ان ٹیومرز میں خودبخود ختم ہونے کی صلاحیت کسی قدرتی تبدیلی کی وجہ سے ہوتی ہے اور غالباً ان میں سیل کے ریسپٹرز شامل ہوتے ہیں اگر کوئی دوا ان ریسیپٹرز کو ہدف بناسکے تو مرض کو فوری طور پر دور کیا جاسکتا ہے۔تحقیق کے بعد معلوم ہوا ہے کہ لیوکیما سے چھٹکارا پانے والے 90 فیصد مریض فوری طور پر نمونیا میں مبتلا ہوجاتیہیں جب کہ دوسری تحقیق کے مطابق اگربلڈ کینسر میں مبتلا بچے ملیریا، خناق، ہیپاٹائٹس، انفلوئنزا اور خسرہ سمیت دیگر مرض کا شکار ہوتے ہیں تو پھر ان میں نیوروبلاسٹوما ختم ہوجاتا ہے یعنی ایک بیماری انہیں کینسر سے لڑنے کی طاقت دیتی ہے لیکن یہاں ایک اور سوال ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔ خیال ہے کہ یہ انفیکشن جسم کے دفاعی نظام کو کینسر سے لڑنے کی طاقت دیتا ہے۔ سائنسدان پْرامید ہیں کہ وہ مزید تحقیق کرکے کینسر کے علاج کے انوکھے طریقے دریافت کرسکتے ہیں۔کینسر کے ازخود ختم ہونے کے یہ واقعات بہت نایاب ہیں جو تقریباً ایک لاکھ لوگوں میں سے صرف ایک ہی کے ساتھ ہوتا ہے اس لیے اگر اپ خون کے کینسر کے کسی بھی ڈاکٹر سے پوچھیں کہ بلڈ کینسر خودبخود ختم ہوسکتا ہے تو 99 فیصد ماہرین اس کا جواب نفی میں ہی دیں گے۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…