پیر‬‮ ، 01 دسمبر‬‮ 2025 

روس کا ایران میں آٹھ نئے جوہری ری ایکٹرز تعمیر کرنے کا معاہدہ

datetime 12  ‬‮نومبر‬‮  2014 |

روس نے ایران میں جوہری توانائی کے حصول کے لیے آٹھ نئے جوہری ری ایکٹرز تعمیر کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔منگل کو دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت روس کی جوہری توانائی کی سرکاری کمپنی روساٹم یہ جوہری ری ایکٹرز تعمیر کرے گی۔ بی بی سی کے مطابق آٹھ میں سے چار جوہری ری ایکٹرز ایران میں روس کی پہلے سے تعمیر کردہ جوہری تنصبات جبکہ چار نئے مقامات پر تعمیر کیے جائیں گے۔اس میں دو ری ایکٹرز بوشہر میں واقع جوہری مرکز میں تعمیر کیے جائیں گے۔روساٹم کے مطابق نئے جوہری ری ایکٹرز کی تعمیر اور جوہری ایندھن کی سپلائی کا منصوبہ بین الاقوامی جوہری ایجنسی آئی اے ای اے کی نگرانی میں کام کرے گا اور اس میں ایسا طریق? کار وضع کیا جائے گا جس کے تحت جوہری ہتھیار بنانا ممکن نہ ہو سکے۔روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے ایران کے جوہری پروگرام کے سربراہ علی اکبر صالحی کے حوالے سے بتایا ہے کہ’ نئے جوہری ری ایکٹرز کی تعمیر کا معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا ایک موڑ ہے۔‘روس اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب چند روز بعد آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری پروگرام پر حتمی معاہدے کے درمیان حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے مذاکرات کا آخری دور منعقد ہونا ہے۔گذشتہ اتوار کو عمان کے دارالحکومت مسقط میں ہونے والے ان مذاکرات نتیجہ رہے تھے بعض مغربی ممالک کے حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان معاہدے کے نتیجے میں ایران کی جوہری بجلی گھروں کے لیے خود ایندھن تیار کرنے کی حوصلہ افزائی ہو گی اور یہ معاہدہ ویانا میں منعقد ہونے والے مذاکرات پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔گذشتہ اتوار کو عمان کے دارالحکومت مسقط میں جوہری پروگرام پر معاہدے کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے تھے۔ایران اور عالمی دنیا کے مابین طے پانے والے عبوری معاہدہ 24 نومبر کوختم ہو رہا ہے۔ ان مذاکرت میں یورینیم کی افزودگی اور پابندیوں میں نرمی پر اختلاف ختم کرنے کے لیے راہ ہموار کی جا رہی ہے۔گذشتہ سال ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین جوہری پروگرام پر عبوری معاہدہ ہوا تھا جس کے بعد ایران کے اقتصادی پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگران ادارے آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ حسن روحانی کے صدر بننے کے بعد ایران اْن کے ساتھ مکمل تعاون کا وعدہ کیا تھا۔آئی اے ای کا کہنا ہے کہ ایران اس بات پر متفق تھا کہ وہ درجن بھر مشتبہ تنصیبات میں سے دو کے بارے میں مکمل معلومات رواں سال اگست تک فراہم کرے گا لیکن ایران نے ابھی تک معلومات نہیں دی ہیں۔ایران کے عالمی طاقت کے مابین ہونے والے مذاکرات میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ ایران کس حد تک یورینیم افزودہ کر سکتا ہے اور کب تک بین الااقوامی پابندیاں ختم ہوں۔ ایران کا اصرار ہے کہ اْس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔روس اس سے پہلے بھی ایران میں جوہری ری ایکٹر تعمیر کر چکا ہے۔ ایران کے شہر بوشہر میں یہ ایٹمی پلانٹ 1974 میں جرمنی کے تعاون سے شروع کیا گیا تھا لیکن 1979 میں اسلامی انقلاب کے بعد اس پر کام روک دیا گیا تھا۔ بعد میں1992 میں روس کے تعاون سے اس پلانٹ پر دوبارہ کام کا آغاز کیا گیا اور2010 میں مکمل ہوا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)


جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…