جمعرات‬‮ ، 12 جون‬‮ 2025 

روس کا ایران میں آٹھ نئے جوہری ری ایکٹرز تعمیر کرنے کا معاہدہ

datetime 12  ‬‮نومبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

روس نے ایران میں جوہری توانائی کے حصول کے لیے آٹھ نئے جوہری ری ایکٹرز تعمیر کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔منگل کو دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت روس کی جوہری توانائی کی سرکاری کمپنی روساٹم یہ جوہری ری ایکٹرز تعمیر کرے گی۔ بی بی سی کے مطابق آٹھ میں سے چار جوہری ری ایکٹرز ایران میں روس کی پہلے سے تعمیر کردہ جوہری تنصبات جبکہ چار نئے مقامات پر تعمیر کیے جائیں گے۔اس میں دو ری ایکٹرز بوشہر میں واقع جوہری مرکز میں تعمیر کیے جائیں گے۔روساٹم کے مطابق نئے جوہری ری ایکٹرز کی تعمیر اور جوہری ایندھن کی سپلائی کا منصوبہ بین الاقوامی جوہری ایجنسی آئی اے ای اے کی نگرانی میں کام کرے گا اور اس میں ایسا طریق? کار وضع کیا جائے گا جس کے تحت جوہری ہتھیار بنانا ممکن نہ ہو سکے۔روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے ایران کے جوہری پروگرام کے سربراہ علی اکبر صالحی کے حوالے سے بتایا ہے کہ’ نئے جوہری ری ایکٹرز کی تعمیر کا معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا ایک موڑ ہے۔‘روس اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب چند روز بعد آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری پروگرام پر حتمی معاہدے کے درمیان حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے مذاکرات کا آخری دور منعقد ہونا ہے۔گذشتہ اتوار کو عمان کے دارالحکومت مسقط میں ہونے والے ان مذاکرات نتیجہ رہے تھے بعض مغربی ممالک کے حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان معاہدے کے نتیجے میں ایران کی جوہری بجلی گھروں کے لیے خود ایندھن تیار کرنے کی حوصلہ افزائی ہو گی اور یہ معاہدہ ویانا میں منعقد ہونے والے مذاکرات پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔گذشتہ اتوار کو عمان کے دارالحکومت مسقط میں جوہری پروگرام پر معاہدے کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے تھے۔ایران اور عالمی دنیا کے مابین طے پانے والے عبوری معاہدہ 24 نومبر کوختم ہو رہا ہے۔ ان مذاکرت میں یورینیم کی افزودگی اور پابندیوں میں نرمی پر اختلاف ختم کرنے کے لیے راہ ہموار کی جا رہی ہے۔گذشتہ سال ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین جوہری پروگرام پر عبوری معاہدہ ہوا تھا جس کے بعد ایران کے اقتصادی پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگران ادارے آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ حسن روحانی کے صدر بننے کے بعد ایران اْن کے ساتھ مکمل تعاون کا وعدہ کیا تھا۔آئی اے ای کا کہنا ہے کہ ایران اس بات پر متفق تھا کہ وہ درجن بھر مشتبہ تنصیبات میں سے دو کے بارے میں مکمل معلومات رواں سال اگست تک فراہم کرے گا لیکن ایران نے ابھی تک معلومات نہیں دی ہیں۔ایران کے عالمی طاقت کے مابین ہونے والے مذاکرات میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ ایران کس حد تک یورینیم افزودہ کر سکتا ہے اور کب تک بین الااقوامی پابندیاں ختم ہوں۔ ایران کا اصرار ہے کہ اْس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔روس اس سے پہلے بھی ایران میں جوہری ری ایکٹر تعمیر کر چکا ہے۔ ایران کے شہر بوشہر میں یہ ایٹمی پلانٹ 1974 میں جرمنی کے تعاون سے شروع کیا گیا تھا لیکن 1979 میں اسلامی انقلاب کے بعد اس پر کام روک دیا گیا تھا۔ بعد میں1992 میں روس کے تعاون سے اس پلانٹ پر دوبارہ کام کا آغاز کیا گیا اور2010 میں مکمل ہوا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیان کی قدیم مسجد


ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…