منگل‬‮ ، 01 جولائی‬‮ 2025 

پاکستان نے ایسٹ ترکستان مومنٹ کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔

datetime 9  ‬‮نومبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن۔۔۔۔ ایسٹ ترکستان مومنٹ کیا ہے، ان سے وابستہ شدت پسند پاکستان اور افغانستان کے کن علاقوں میں موجود ہیں اور اس شدت پسند تنظیم کے چینی حکومت سے مطالبات کیا ہیں؟طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد ایسٹ ترکستان مومنٹ کے لوگوں کو تحریک طالبان پاکستان نے پناہ دی۔پاک افغان امور کے تجزیہ کار رحیم اللہ یوسفزئی نے بی بی سی کے پروگرا م سیر بین میں ان سوالات کے تفصیلی جوابات دئیے اور بتایاکہ سنکیانگ رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے جہاں اوغر مسلمانوں کی اکثریت ہے جو کہ ناراض ہیں اور ایسٹ ترکستان مومنٹ ان کی نمائندگی کا دعوی کرتی ہے۔ افغان جہاد کے دوران یہ لوگ افغانستان آگئے تھے اور طالبان نے بھی انہیں پناہ دی۔طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد یہ لوگ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں منتقل ہوئے جہاں ان کا الحاق القاعدہ اور اسلامک مومنٹ آف ازبکستان سے ہوا۔ ان کے کچھ لوگ بھی فوجی کارروائیوں میں مارے گئے۔چینی حکام پاکستان سے کیا چاہتے ہیں؟میرے خیال میں چین یا تو پاکستان کے تعاوں سے مطمئن نہیں اور یا پاکستان پر اس سلسلے میں مزید تعاون کے لیے دباؤ بڑھانا چاہتا ہے۔پاکستانی حکام اور انٹیلیجنس ادارے چینی حکام سے کافی تعاون کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق چینی انٹیلیجنس کو پاکستان میں رسائی بھی حاصل ہے تا کہ ان لوگوں کا پتہ چلا کر انہیں مار دیا جائے۔چینی حکام کا دعوی ہے کہ ان کی تعداد 40 اور 80 کے درمیان ہے لیکن کچھ کا خیال ہے کہ ان شدت پسندوں کی تعداد 230 تک ہے۔ان لوگوں کی موجودگی کی نشاندہی وزیرستان کے علاوہ افغانستان کے علاقوں کنڑ اور نورستان میں بھی ہوئی ہے۔ اور چین یہ چاہے گا کہ پاکستان ان کے خلاف مزید کارروائی کرے ۔

ایسٹ ترکستان مومنٹ کی موجودگی کی نشاندہی وزیرستان کے علاوہ افغانستان کے علاقوں کنڑ اور نورستان میں بھی ہوئی ہے
چین نے افغان صدر اشرف غنی کے حالیہ دورہ چین کے موقع پر بھی اپنے تحفظات ان کے سامنے رکھے۔
چینی حکام کافی پریشان ہیں اور اسی لیے افغانستان میں اپنا اثرورسوخ بڑھا رہے ہیں اور وہاں پر سرمایہ کاری بھی کر رہے ہیں۔
سیاسی طور پر بھی اور اب سکیورٹی کے لحاظ سے بھی چین نے افغانستان میں دلچسپی لینا شروع کی ہے۔ اور چین چاہتا ہے کہ پاکستان اس سلسلے میں چین سے تعاون کرے۔
ایسٹ ترکستان تحریک سنکیانگ میں کیا چاہتی ہے؟
یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ پہلے یہاں پر ایسٹ ترکستان کے نام سے ایک اسلامی ملک قائم تھا جس پر چین نے قبضہ کر لیا تھا۔
وہ سمجھتے ہیں کہ چین نے انہیں برابری کے حقوق نہیں دیے اور ان کے ساتھ کافی زیادتی ہو رہی ہے۔
ابھی انھوں نے مسلح جدوجہد شروع کر دی ہے جس کا دائرہ کار اب انھوں نے چین سے بیجنگ تک بڑھا دیا ہے۔
انہیں وہاں پر اسلحہ نہیں ملتا لیکن یہ لوگ چاقوؤں کی مدد سے چینی حکام اور اور تھانوں وغیرہ پر حملہ آور ہوتے ہیں۔
رحیم اللہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ چین کی طرف سے میڈیا میں معاملہ لانے کے کئی مقاصد ہو سکتے ہیں۔
’میرے خیال میں چین یا تو پاکستان کے تعاوں سے مطمئن نہیں اور یا پاکستان پر اس سلسلے میں مزید تعاون کے لیے دباؤ بڑھانا چاہتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس سے یقیناً پریشانی ہو گی کیونکہ اب ایک قریبی دوست ملک بھی دہشت گردی سے پریشان ہے اور اس سے پاکستان پر دباؤ بھی بڑھے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…