کراچی۔۔۔۔۔ درآمدی شعبے کی جانب سے امریکی ڈالر کے پیشگی سودے بند ہونے اورخام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے سبب پٹرولیم کی مد میں پاکستان کے درآمدی بل میں ماہانہ 30 کروڑ ڈالر کی کمی کے باعث انٹربینک واوپن کرنسی مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر2 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی۔جمعرات کو انٹربینک میں ڈالر کی قدر گھٹ کر 102.49 روپے اور اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدرگھٹ کر102.60 روپے ہوگئی جب کہ دیگر اہم غیرملکی کرنسیوں برطانوی پاؤنڈ کی قدربھی گزشتہ 2 ماہ میں مجموعی طور پر13 روپے گھٹ کر163 روپے اوریورو کی قدر مجموعی طور پر 18 روپے گھٹ کر128 روپے پر آگئی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ فی بیرل خام تیل کی عالمی قیمتوں میں تقریبا 26 فیصد کی کمی کے باعث پٹرولیم مصنوعات کے درآمدی بل میں بھی ماہانہ 30 کروڑ ڈالرکی کمی واقع ہوگی کیونکہ پاکستان میں ماہانہ 10 سے11 ملین بیرل پٹرولیم مصنوعات کی درا?مدات ہوتی ہیں اور اس مد میں حکومت کوماہانہ تقریباً 1200 ملین ڈالر مالیت کی بیرونی ادائیگیاں کرنی پڑتی تھیں جو اب موجودہ صورتحال میں گھٹ کر900 ملین ڈالر پر آگئی ہیں۔اس ضمن میں ایکس چینج ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک محمد بوستان نے بتایا کہ دراآمدی شعبے کی جانب سے امریکی ڈالر کے پیشگی سودے بند کردیے گئے ہیں جس کی وجہ سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں امریکی ڈالر کی رسد بڑھ چکی ہے لیکن ڈالر کے طلب گار ناپید ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے بھی گزشتہ 3 ماہ کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں رضاکارانہ بنیادوں پر مجموعی طور پر 1ارب ڈالر سرینڈر کیے گئے جبکہ خوش آئند امر یہ ہے کہ سیاسی افق پر گرم فضا اوراقتصادی محاذ پر بحران اور غیریقینی کیفیت کے باوجود عمومی سطح پر ڈالر کی خریداری انتہائی محدود رہی۔ایک سوال پرانھوں نے کہا کہ خام تیل کی عالمی قیمت میں کمی کے پاکستانی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اوراگر خام تیل موجودہ عالمی قیمت پر طویل دورانیے تک مستحکم رہے تو پاکستان کو پٹرولیم مصنوعات کے درآمدی بل میں 1ارب ڈالر کی بچت ممکن ہوسکے گی۔