کراچی(این این آئی)گلشن اقبال بلاک ون میں رہائشی فلیٹ سے 3 خواتین کی لاشیں ملنے کے کیس کی تفتیش میں اہم پیشرفت سامنے آگئی۔پولیس گلشن اقبال بلاک ون میں رہائشی فلیٹ سے ماں، بیٹی اور بہو کی لاشیں ملنے کے واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے، تاہم تفتیش میں گھر کا سربراہ اور بیٹا یاسین مبینہ طور پر واردات کے مرکزی کردار نکلے۔تفتیش میں انکشاف ہوا کہ اہل خانہ پر ایک کروڑ روپے سے زائد کا قرضہ تھا، 75 لاکھ قرضے کے حوالے سے ایک شکایت بھی پولیس کو موصول ہوئی، ملزمان کے زیر استعمال گھر اور ایک گاڑی کرائے کی ہے جبکہ دوسری گاڑی بینک لیز پر ہے۔
تفتیشی حکام کے مطابق یاسین پراپرٹی ایجنٹ کے طور پر کام کر رہا تھا، ملزمان نے مبینہ طور پر جوس میں زہریلی اشیا ملا کر گھر کی خواتین کو دی تھی، مقتولین کو زہر دینے کے بعد باپ بیٹے نے بھی جوس میں زہر ڈال کر پینا تھا لیکن بیٹے کی حالت غیر ہوتا دیکھ کر باپ کی زہر پینے کی ہمت نہیں ہوئی۔مزید بتایا گیا کہ والد کے پاس سے ایک خط بھی ملا ہے جس کی جانچ کا عمل جاری ہے، ملزم یاسین کی اہلیہ مقتولہ ماہا کو سب سے پہلے زہر دے کر لاش کمرے میں بند کر دی گئی تھی، ملزمان نے انتہائی قدم قرض داروں سے بچنے کیلیے اٹھایا تھا تاہم واقعے کی مزید تفتیش جاری ہے۔لاشوں کی شناخت 52 سالہ ثمینہ، 22 سالہ ماہا اور 19 سالہ ثمرین کے نام سے ہوئی۔















































