اسلام آباد (نیوز ڈیسک) دنیا کے بیشتر ممالک کے شہریوں کو دوسرے ملک کا سفر کرنے کے لیے ویزا اور پاسپورٹ کی ضرورت پیش آتی ہے، یہ قانون عام افراد ہی نہیں بلکہ بادشاہوں، وزرائے اعظم، صدر، سفارت کاروں اور حتیٰ کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ تاہم دنیا میں ایک ایسی شخصیت موجود ہے جن پر یہ قاعدہ لاگو نہیں ہوتا اور وہ ہیں ویٹی کن سٹی اور کیتھولک چرچ کے سربراہ پوپ۔پوپ دنیا کے واحد عالمی مذہبی رہنما ہیں جنہیں کسی بھی ملک میں داخلے کے لیے پاسپورٹ یا ویزے کی شرط پوری کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ وہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سفارت کار ہیں اور ایک خصوصی سفارتی پاسپورٹ رکھتے ہیں جس کے تحت وہ باآسانی دنیا بھر کا سفر کر سکتے ہیں۔
حال ہی میں وفات پانے والے پوپ فرانسس نے اس سہولت کے ذریعے پچاس سے زائد ممالک کے دورے کیے تھے۔ویٹی کن کے سربراہ کو عالمی قوانین کے مطابق بے شمار مراعات حاصل ہیں۔ ان کے سفر کو میزبان ممالک خصوصی درجہ دیتے ہیں اور انہیں شاہی مہمان کا پروٹوکول ملتا ہے۔ اگرچہ کچھ ریاستیں سیاسی یا حفاظتی وجوہات کی بنا پر ضابطے لاگو کرتی ہیں، مگر عام طور پر پوپ کو ویزا درکار نہیں ہوتا۔پوپ کو حاصل یہ خصوصی حیثیت 1929 کے لیٹرن معاہدے کے تحت دی گئی، جس کے بعد ویٹی کن کو مکمل خودمختاری ملی اور پوپ کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہوا۔ مزید یہ کہ 1961 کے ویانا کنونشن کے تحت بھی انہیں غیر معمولی مراعات حاصل ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا کے دیگر شاہی خاندانوں کو بھی کچھ حد تک استثنیٰ حاصل ہے، جیسے برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم کے پاس باضابطہ پاسپورٹ موجود نہیں کیونکہ برطانوی پاسپورٹ ان کے نام پر جاری ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود بعض اوقات انہیں ویزے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اس کے برعکس جاپان کے شہنشاہ کو سرکاری دوروں کے لیے ویزا لازمی درکار ہوتا ہے، حالانکہ وہ بھی علامتی حیثیت کے مالک ہیں۔اسی طرح اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو بھی اکثر ممالک ویزا فری سہولت فراہم کرتے ہیں اور وہ خصوصی ’’لاسی پاسے‘‘ پاسپورٹ کے ذریعے سفر کرتے ہیں، لیکن پھر بھی بعض ریاستیں مخصوص حالات میں ویزے کی شرط رکھتی ہیں۔پوپ دنیا بھر کے تقریباً 1.3 ارب کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا ہیں اور اپنے دوروں کے دوران ’’شیفرڈ ون‘‘ نامی نجی طیارے میں سفر کرتے ہیں، جسے ان کی علامتی حیثیت کے پیش نظر یہ نام دیا گیا ہے۔