لاہور (این این آئی)رمضان المبارک کے شروع ہوتے ہی کھانے پینے کی اشیاء کیساتھ ایل پی جی کی قیمتیں آسمانوں کو چھونے لگیں، مقررہ قیمتوں کی جگہ من مانی قیمتیں وصول کی جانے لگی۔اطلاعات کے مطابق 248روپے فی کلو گرام ایل پی جی 260روپے سے لے کر 290روپے تک میں دھڑلے کے ساتھ فروخت کی جارہی ہے اور انہیں پکڑ نے والا کوئی نہیں، صوبائی حکومت نے انہیں لوٹ مار کی کھلی چھٹی دے دی۔ایل پی جی مافیا نے پانچ روز کے اندر ڈھائی ارب روپے سے زائد کما لیے ہیں مگر اوگرا سمیت ضلعی اور صوبائی حکومتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں اور ہر دکاندار کا اپنا ہی ریٹ ہے۔آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے ایل پی جی کی قیمت یکم مارچ سے چھ روپے کلو کم کر کے 248 روپے فی کلو گرام مقرر کی مگر لاہور کے مختلف ایریاز میں کہیں بھی ایل پی جی سرکاری قیمت پر دستیاب نہیں۔
کوئی بیس روپے زائد تو کوئی 30 روپے تو کوئی 50 سے 60 روپے فی کلو زیادہ وصول کر رہا ہے۔ایل بی جی ڈسٹری بیوٹرز نے کہاہے کہ ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیاں انہیں سرکاری ریٹ پر ایل پی جی نہیں دے رہی ہیں یہ کیسے ممکن ہے کہ 255روپے یا 260روپے میں ایل پی جی خرید کر 248روپے میں فروخت کریں، اوگرا صرف قیمت کا تعین کر دیتی ہے مگر ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیوں کو چیک نہیں کرتی کیا وہ اپنی مقررہ کردہ قیمت پر ڈسٹریبیوٹر کو ایل پی جی فراہم کر رہے ہیں؟ اور سارا نزلہ دکان داروں پر گرادیا جاتا ہے۔ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز نے کہا کہ پولیس اور ضلع انتظامیہ آکر دکانداروں کو پکڑتی ہے جبکہ ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیاں جو مہنگی ایل پی جی فروخت کر کے اربوں روپے کما چکی ہیں ان کے اوپر کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا۔
ایل پی جی ڈسٹری بیوٹر ایسوسی ایشن کے چیئرمین عرفان کھوکر نے کہاکچھ دکاندار بھی سہولت کاری کرتے ہیں کہ رسیدیں نہیں لیتے، رسیدیں لیں تو ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف کارروائی ہوسکے لیکن اگر اوگرا اور حکومت مل کر ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف کارروائی کرے جو رمضان میں بھی بلیک مارکیٹنگ کر رہی ہیں تو عوام کو سستی ایل پی جی میسر آسکے گی۔انہوں نے کہا کہ پولیس اور ضلع انتظامیہ کا سارا زور چھوٹے دکانداروں پر چلتا ہے ان کو بند کر دیا جاتا ہے ہزاروں روپے کے جرمانے کر دیے جاتے ہیں مگر آج تک ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیوں کو کوئی بھی جرمانہ نہیں کیا گیا یہی ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیاں نہ صرف ایل پی جی میں ملاوٹ میں ملوث پائی گئی ہیں بلکہ ایل پی جی کی بلیک میں فروخت کا بھی سارا سہراہ ان کے سر ہے۔