کراچی(این این آئی)کے الیکٹرک نے صارفین سے جمع کیے گئے سندھ حکومت کے29ارب روپے دینے سے انکار کردیا،پبلک اکائونٹس کمیٹی نے حکومتی رٹ چیلنج کرنے پر کاروائی کی سفارش کردی، سندھ اسمبلی کی خصوصی کمیٹی نے سی ای او کے الیکٹرک کی عدم موجودگی پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔
تفصیلات کے مطابق پبلک اکانٹس کمیٹی نے قانون کی مسلسل خلاف ورزی پر کے الیکٹرک کے خلاف ایکشن کی سفارش کردی چئیرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی نثار کھوڑو کی زیر صدارت اجلاس میں بتایاگیاکہ کے الیکٹرک نے پچھلے کچھ سالوں سیالیکٹرسٹی ڈیوٹی جمع ہی نہیں کرائی ہے سیکریٹری کمیٹی نیکہاکہ قانون کی خلاف ورزی جرم ہے سیکریٹری خزانہ و توانائی نیتجویز کیاکہ لائسنس منسوخی کی سفارش کی جاسکتی ہے پبلک اکانٹس کمیٹی اجلاس میں کے الیکٹرک سی ای او نیکہاکہ سندھ حکومت ہمارے 33ارب کی ادائیگی کرتے دیدیتو ہم بھی ادائیگی کردے ہم اپنے واجبات بھی ادا کر دیں گے گیورنہ نہیں کرسکتے۔
پی اے سی نے ریمارکس میں کہاکہ کے الیکٹرک نے حکومت کا اعتماد کھو دیا ہے ہیملک میں جنگل کا قانون نہیں،پی اے سی نے میئر کراچی کو سفارش کی ییکہ وہ میونسپل ٹیکس کیالیکٹرک کیزریعے جمع کرنیکا فیصلہ واپس لیں. دوسری جانب سندھ اسمبلی میں آذاد رکن سجاد علی کی جانب سے قرارداد پیش کی گئی تھی جس میں انکی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا سندھ بھر میں لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ کی جا رہی ہے جس پر ایک خصوصی 11 رکنی کمیٹی قائم کی گئی تھی اس کمیٹی کا اجلاس سندھ اسمبلی کی کمیٹی روم میں ہوا اجلاس میں چئیرمین حیسکو، سیپکو اور کے الیکٹرک کو بھی طلب کیا گیا تھا تاہم اجلاس میں سی ای او کے الیکٹرک نہیں آئے جس پر کمیٹی ارکان آگ بگولہ ہوگئے اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی بولے کہ کے الیکٹرک سی ای او نے سندھ اسمبلی کمیٹی کا استحقاق مجروح کیاہے آخر کے الیکٹرک کس کو جوابدہ ہے سمجھ نہیں آتا۔
سندھ اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی نے سی ای او کے الیکٹرک کو کال اپ نوٹس دینیکا فیصلہ کیا ہے سی ای او کے الیکٹرک کی اجلاس میں عدم شرکت پر اظہارناپسندیدگی کا نوٹس دینیکا بھی حکم دیا گیا ہے اس موقع پر چئیرمین کمیٹی فیاض بٹ کا کہنا تھا کہ کمیٹی کو اسمبلی قواعد کیتحت سزا کا بھی اختیارہے