بدھ‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2025 

پاکستان میں ایک بھی ترک بینک موجود نہیں ہے،چیئرمین پاکستان ترکی جوائنٹ بزنس کونسل

datetime 19  جولائی  2022 |

کراچی (این این آئی)چیئرمین پاکستان ترکی جوائنٹ بزنس کونسل ،سابق صدر کے سی سی آئی امجد رفیع نے کہا ہے کہ اگراسٹیٹ بینک کی کمرشل بینکوں کے ذریعے سہولت کے بعد T.I.R کے ذریعہ ترکی کیلئے زمینی راستے سے تجارتی راستہ آپریشنل ہو جاتا ہے اور پی ٹی اے مکمل ہو جاتا ہے تب بھی 3 سالوں میں 5 بلین ڈالر کا ہدف ممکن ہے۔ دوسری جانب اس زمینی راستے کی توسیع کے ذریعے یورپی یونین کے ممالک کو 14سے 16 بلین ڈالر کی برآمدات کا ایک اور راستہ کھولا جائے گا۔

امجد رفیع نے کہا کہ ایران کے راستے سالانہ 90 ارب ڈالر کی عالمی تجارت پہلے ہی سے چل رہی ہے لیکن اسٹیٹ بینک آف پاکستان نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس راستے کو اپنانا پسند نہیں کرتا ، اگرچہ ایف پی سی سی آئی کے مطالبے پر وزارت تجارت اور وزارت خزانہ نے اکتوبر 2021 سے کئی اجلاس بلائے، سابق صدر میاں ناصر حیات مگونے جارحانہ انداز میں اس اہم معاملے کو وزیر اعظم سمیت تمام متعلقہ افراد کے ساتھ اٹھایا۔ لیکن بزنس کمیونٹی کے لیے حیرانی کی بات یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک اب بھی آگے نہیں بڑھا اور اب بھی تجارت کو آسان بنانے کے لیے تیار نہیں ہے، درحقیقت، ایس بی پی کے سابق گورنر نے سابق وزیر خزانہ، وزیر تجارت اور ایف پی سی سی آئی (بزنس کمیونٹی کی اعلی باڈی) کے مشترکہ طور پر بلائے گئے اجلاسوں میں شرکت کی زحمت نہیں کی اور اسٹیٹ بینک کا یہ منفی رویہ اب بھی موجود ہے جس سے پاکستان کی عالمی تجارت کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ امجدرفیع نے بتایا کہ ترکی کے ساتھ ایک ارب ڈالر کی دو طرفہ تجارت ہوتی ہے لیکن سابقہ حکومت ترکی کے سرمایہ کاروں کے ساتھ زیادہ تعاون نہیں کرتی تھی جنہوں نے پاکستان میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی،جس پر وزیر اعظم شہباز شریف نے رواں سال مئی کے آخر میں اپنے دورے میں معذرت کی تھی۔انہوں نے بتایا کہ ترجیحی تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے جس کے لیے ترکی کی جانب سے تقریبا 250 اشیا اور پاکستان کی جانب سے 150 اشیا تک رسائی کی پیشکش کی گئی ہے۔ انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ پی ٹی اے ترکی کے ساتھ 2002 سے زیر بحث تھی لیکن آج تک اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔انکا کہنا تھا کہ سب سے حیران کن حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں ایک بھی ترک بینک موجود نہیں ہے، ماضی میں ایک ترک بینک نے اپنی برانچ کھولی تھی لیکن پانچ سال بعد اسٹیٹ بینک کی آپریشنل اجازت سے انکار کی وجہ سے بند کردی گئی۔ تاہم پاکستان سے ایچ بی ایل پہلے ہی ترکی میں پچھلے 35 سالوں سے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیر اعظم نے اپنے دورہ میں ترکی کے ساتھ تین سالوں میں 5 بلین ڈالر کی باہمی تجارت کا ہدف مقرر کیا ہے جو دونوں برادر ممالک کے درمیان زمینی راستے سے تجارت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جہانگیری کی جعلی ڈگری


میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…