اسلام آباد(این این آئی)پاک افغان ٹریڈ فیسلیٹیشن کمیٹی نے وفاقی سیکرٹری تجارت اورچیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریو نیو کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کو ریلیف دینے کیلئے تجاویز پر مبنی خط ارسال کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ ہاتھ سے بنے قالینوںکی صنعت کے خام مال اورجزوی تیار خام مصنوعات کی افغانستان سے درآمدپر عائد تمام ڈیوٹیز
،ٹیکسز ختم کئے جائیں اور فنانس بل 2021-22ء میں سیلزٹیکس رجسٹرڈ درآمدکنندگا کو دیا جانے والا ریلیف کمرشل درآمد کنندگان کو بھی دیا جائے جس سے ہاتھ سے بنے قالینوں کی برآمدات کے حجم میں کئی گنا اضافہ کرکے ملک کیلئے قیمتی زر مبادلہ حاصل کیا سکتاہے ۔پاک افغان ٹریڈفیسلیٹیشن کمیٹی کے چیئرمین ریاض احمد ،سینئر ممبران عبد اللطیف ملک اور عثما ن اشرف کی جانب سے وفاقی سیکرٹری تجارت اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریو نیو کے نام لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کاٹیج انڈسٹریزکا اہم حصہ ہے اور یہ صنعت برآمدات کے ذریعے قیمتی زر مبادلہ لانے کے ساتھ ساتھ روزگار کی فراہمی کا بڑا ذریعہ ہے ۔ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت دیہی علاقوں میں بڑے پیمانے پر خواتین کو ان کی دہلیز پر روزگار فراہم کر رہی ہے ۔خط میں کہا گیا ہے کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کو بے پناہ مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے اس کی پیداوار اور برآمدات بری طرح متاثرہو رہی ہیں۔ ماضی میں پیش کئے گئے فنانس بل میں سیلز ٹیکس رجسٹرڈ درآمد کنندگان کو افغانستان سے جزوی تیار خام مال کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ دیا گیا تھا ۔افغانستان سے آنے والے جزوی تیار خام مال کی باقی ماندہ تیاری پاکستان میں ہنر مند لیبر سر انجام دیتی ہے جس کے بعد یہ مختلف ممالک کو 100فیصد برآمدکر دیا جاتا ہے ۔ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت اور برآمدات کو تقویت دینے کے لئے مطالبہ ہے کہ افغانستان سے آنے والے جزوی تیارخام مال کو تمام ڈیوٹیز ، ٹیکسز بشمول سیلز ٹیکس سے مکمل استثنیٰ دیا جائے ۔2021-22ء کے فنانس بل کی طرح 2022-23ء کے فنانس بل میں بھی سیلز ٹیکس رجسٹرڈ درآمد کنندگان کی طرح کمرشل درآمد کنندگان کو بھی بغیر تفریق کے ریلیف دیا جائے جس سے ہم برآمدات بڑھانے اور ملک کے لئے قیمتی زر مبادلہ میں اضافہ کرنے کے قابل ہو سکیں گے۔