انقرہ(این این آئی) ترک عوام اپنی کرنسی کی قدر میں شدید گراوٹ کے باعث پریشانی کا شکار ہیں اور جب گزشتہ روز لیرا کی قدرمیں ڈالر کے مقابلے مزید 15 فیصد گراوٹ ہوئی تو مرکزی اپوزیشن پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ملک کو سیاہ ترین ’تباہی‘ کا سامنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کئی ہفتوں کی گراوٹ کے بعد منگل کے روز لیرا کی قدر میں شدید کمی ہوئی جس سے قیمتوں میں
پہلے ہی اضافہ ہوچکا ہے۔جس کے باعث عام ترک شہری اپنی تعطیلات کے منصوبوں سے لے کر ہفتہ وار سودا سلف کی خریداری تک پر نظرِ ثانی کرنے پر مجبور ہوگیا ہے۔دوسری جانب اپوزیشن کی ریپبلکن پیپلزپارٹی کے رہنما کمال قلیج اوغلو کا کہنا تھا کہ ’ملک کی تاریخ میں ایسی تباہی کبھی نہیں آئی‘ اور کرنسی کی اس گراوٹ کا الزام ترک صدر رجب طیب اردوان پر عائد کیا جو 2003 سے ملک پر حکومت کررہے ہیں۔اپوزیشن رہنما کا کہنا تھا کہ اس وقت، آپ جمہوریہ ترکی کے لیے قومی سلامتی کا ایک بنیادی مسئلہ ہیں۔رجب طیب اردوان نے شرح سود میں کمی کرنے کے لیے مرکزی بینک پر دباؤ ڈالا تا کہ برآمدات، سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع بڑھیں۔تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے دوہرے ہندسوں کی افراط زر کو مزید ہوا ملے گی اور لیرا کی قدر میں کمی آئے گی اور ترکوں کی آمدنی مزید نیچے چلی جائے گی۔انقرہ کے ایک مرکزی مال میں خریداروں کا کہنا تھا کہ وہ لیرا کی شرح سے نظریں نہیں ہٹا سکتے، جو منگل کے روز ڈالر کے مقابلے میں 13.45 فیصد تک گر گیا۔ایک سال پہلے ایک ڈالر 8 لیرا کے برابر تھا جو گزشتہ ماہ 9 اور گزشتہ ہفتے 10 تک پہنچ گیا۔