کراچی(آن لائن)کراچی میں منافع خور بے لگام ہوگئے، تازہ دودھ 130روپے لیٹر اور مرغی کا گوشت 500روپے کلو کردیاگیا،آٹے اور چینی کی بلند قیمتیں بھی عوام کی جیب پر بھاری بوجھ ہیں۔کراچی میں منافع خوری عروج پرآگئی،مہنگائی کا جن آؤٹ آف کنٹرول ہوگیا،چکی کا آٹا 75روپے اور چینی100روپے کلو ہے۔دودھ 130روپے
لیٹراور500روپے کلو فروخت ہونے والی مرغی نیدن میں تارے دکھا دیئے،مہنگائی کے ستائے شہری بلبلا اٹھے،شہریوں نے کمشنرکراچی سے فوری اینش کا مطالبہ کردیا۔دکاندارکہتے ہیں کہ کافی عرصے سے پرائس لسٹ نہیں آرہی،پرائس کنٹرول کمیٹی آتی نہیں،اگرآبھی جائے توبس رسماً۔اشیائے خورونوش کی بلند قیمتوں سے پریشان شہری کمشنر کراچی کی نظر کرم کے منتظر ہیں۔دوسری جانب سانگلہ ہل میں مرغی کے گوشت کو پر لگ گئے دوکانداروں نے ایک بازار میں چھ، چھ ریٹ مقرر کر دئیے۔مرغی کا گوشت 400روپے فی کلو فروخت کرنے لگے انتظامیہ نے بھی گراں فروشوں کے آگے چپ سادہ لی۔تفصیل کے مطابق مقامی انتظامیہ کی مبینہ غفلت کے باعث چکن فروخت کرنے والے دوکانداروں نے اپنے اپنے ریٹ ہی مقرر کر ردئیے سبزی منڈی،کوہلو والا بازار،کمیٹی بازار،نئی آبادی،اقبالپورہ،حمید نظامی روڈمیں دوکاندار اپنی من مانیاں کرنے لگے کوہلو والا بازار میں پولٹری فارم میں مرنے والی مرغیوں کا گوشت فروخت کرنے کا انکشاف۔ایک ہی بازار میں 330سے400روپے کے درمیان دوکانداروں نے 6,6ریٹ مقرر کر کے فروخت کر رہے ہیں جو عوام کی قوت خرید سے باہر ہے دوکانداروں کی خود ساختہ مہنگائی نے خریداروں کے ہوش اڑا دئیے جبکہ دوکانداروں کا کہنا ہے کہ پولٹری فارمز
میں مرغی کی قلت کے باعث گوشت کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے شہریوں کے مطابق دوکاندار ایک کلو گوشت کی قیمت لے کر ہزار گرام کی بجائے 900گرام گوشت خریدار کے ہاتھ میں تھما دیا جاتا ہے جبکہ سو گرام گوشت کی صفائی کے نام پر کاٹ کاٹ لی جاتی ہے جبکہ دیگر قصابوں نے بڑے گوشت کی قیمت بڑھا کرساڑھے400روپے کلو اور چھوٹے گوشت کی قیمت ایک ہزار روپے کلو کر دی گئی ہے۔جو انتظامیہ کی غفلت کا منہ بولتاثبوت ہے شہریوں نے اسسٹنٹ کمشنر اور پرائس کنٹرول کمیٹیوں سے خود ساختہ مہنگائی پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔