اسلام آباد (این این آئی)پاکستان بزنس فورم کے نائب صدر چوہدری احمد جواد نے کہاہے کہ ہارٹی کلچر وژن 2030 سے قومی برآمدات میں 6 ارب ڈالر اضافہ ہو گا۔ آئندہ پانچ سال میں 1.5 ملین افراد کو روزگار ملے گا جبکہ دس سال میں 3 ملین روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ در حقیقت پاکستان ہارٹی کلچر کی عالمی مارکیٹ سے
خاطر خواہ اضافہ نہیں کر سکا، 2019 کے دوران شعبہ کی عالمی تجارت 200 ارب ڈالر سے زیادہ رہی ہے۔ چوہدری احمد جواد نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصر کی زرعی شعبہ کی پائیدار ترقی کی حکمت عملی پاکستان کیلئے سودمند ثابت ہو سکتی ہے جس کے تحت مصر نے ہارٹی کلچر کے شعبہ کی برآمدات کے فروغ پر توجہ دیتے ہوئے ہارٹی کلچر کی اپنی برآمدات کو 3.2 ارب ڈالر تک توسیع دی ہے۔ مصر مالٹے، انگور، آلو، سٹرابری اور پیاز کی برآمدات سے بھاری زرمبادلہ کما رہا ہے اور یہ برآمدات روسی فیڈریشن، یورپی یونین اور مشرق وسطی کے ممالک کو کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 کی موجودہ عالمی صورتحال کے تناظر میں دنیا بھر میں بھرپور وٹامنز کی حامل مختلف پھلوں، سبزیوں اور بالخصوص کینو کی کھپت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جو وبا کے اثرات کو کم کرنے اور قوت مدافعت کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں، لیکن اس کے باوجود ہم ان بھرپور موقع سے استفادہ سے قاصر رہے ہیں۔ احمد جواد نے کہا کہ پاکستان ترشاوہ پھل پیدا کرنے والے دس بڑے ممالک میں شامل ہے تاہم پیداوار کے مقابلہ میں برآمدات کا تناسب کم ہے۔ پاکستان میں ہارٹی کلچر کے شعبہ میں پیدا ہونے والا ایک بڑا پھل کینو ہے جو اپنے معیار اور ذائقہ کی وجہ سے بڑی
برآمدات میں شامل ہونے کی بھرپور استعداد رکھتا ہے لیکن ایران اور افغانستان کو کینو کی برآمدات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے اور پرایسنگ کے معیار میں بہتری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا تمام تر مشکلات کے باوجود گزشتہ مالی سال کے دوران کورونا وائرس کی وجہ سے سپلائی اور ٹرانسپورٹ کے مسائل کے باوجود
پاکستان کی پھلوں اور سبزیوں کی برآمدات میں 12.5 فیصد اضافہ ہوا ہے اور 730 مین ڈالر زرمبادلہ کمایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ حکومت کے موثر اقدامات کے نتیجہ میں گزشتہ مالی سال میں پھلوں کی برآمدات 3.8 فیصد بڑھی ہیں جبکہ سبزیوں کی برآمدات میں 28 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ احمد جواد نے مزید بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک
کیلئے کینو کی برآمدات میں صرف 2.6 فیصد ہدف رکھا گیا ہے کیونکہ ان ممالک میں بغیر بیج کے کینو کی طلب ہے اور کینو و ترشاوہ پھلوں کی عالمی تجارت میں بغیر بیج کے پھلوں کی طلب 61 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی کینو کے بڑے درآمدی ممالک میں ایران، متحدہ عرب امارات، بحرین، اومان، کویت، سعودی عرب، قطر،
انڈونیشیا، ملائشیا، فلپائن، افغانستان، ہالینڈ، برطانیہ، سنگاپور روس اور ویتنام سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک شامل ہیں۔ احمد جواد نے کہا کہ روس، ویتنام اور انڈونیشیا نے پاکستانی کینو کیلئے صفر فیصد ٹیرف کی پیشکش کی ہے لیکن کوٹا اس وقت جاری کیا گیا جب سیزن اختتام کے وریب ہے۔ اس کے باوجود ہم نے حکومت کو تجویز پیش کی
ہے کہ انڈونیشیا کو پام آئیل کی خریداری کے بدلے کینو برآمد کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں احمد جواد نے بتایا کہ ملک میں کینو کی قیمت 50 فیصد کم ہوئی ہے تاہم ہارٹی کلچر وژن 2030 کے تحت موثر اقدامات کے ذریعے پاکستان صرف دو سال کے قلیل عرصہ کے دوران پھلوں اور سبزیوں کی برآمدات 2 ارب ڈالر تک بڑھائی جا سکتی ہیں جبکہ نو سال میں برآمدات کو 6 ارب ڈالر تک توسیع دی جا سکتی ہے۔