کراچی(این این آئی) کپاس کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی ریکارڈ برآمدی آرڈرز موصول ہونے کے باعث گزشتہ چند روز میں سوتی دھاگے کی قیمتیں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں جبکہ فی من روئی کی قیمت بھی 11سال کی بلند سطح پر آگئی ہے۔ملک میں معیاری روئی کی محدود دست یابی کے باعث ٹیکسٹائل ملوں کی جانب سے روئی کی درآمدی سرگرمیاں بھی بڑھ گئی ہیں اور کئی
دہائیوں بعد پاکستان میں نئی ٹیکسٹائل ملوں اور پاور لومز کا قیام اورانکی توسیع کی سرگرمیاں شروع ہوگئی ہیں۔چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ امریکا اور بیشتر یورپی ممالک کو پاکستان سے کاٹن مصنوعات کی ریکارڈ برآمدات سے پاکستان میں گزشتہ چند روز کے دوران سوتی دھاگوں کی قیمت میں مزید10 فیصد کااضافہ ہوگیاہے جس سے کاٹن یارن کی قیمت تاریخ کی بلندترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔دوسری جانب فی من معمول کی روئی کی قیمت 11ہزار روپے اور آلائشوں سے پاک معیاری روئی کی قیمت 11500روپیکی سطح تک پہنچ گئیں۔برآمدکنندہ صنعتوں کی بڑھتی ہوئی طلب کے باعث روئی اور سوتی دھاگے کی قیمتوں میں مزید اضافے کے بھی خدشات ہیں۔ برآمد کنندگان کے پاس ریکارڈ برآمدی آرڈرز کے باعث ٹیکسٹائل سیکٹر کی امریکا سے روئی کے نئے درآمدی معاہدوں میں بھی اضافہ ہوگیاہے۔امریکی کاٹن ایکسپورٹ رپورٹ کے مطابق 69500 روئی گانٹھوں کے ساتھ پاکستان گزشتہ ہفتے امریکی کاٹن کا سب سے بڑا خریدار ملک رہاہے۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 6ماہ میں پاکستان نے برطانیہ کو ایک ارب ڈالر کی برآمدات کی ہیں جس میں زیادہ تر کاٹن پراڈکٹس شامل ہیں اور برطانیہ کے لیے برآمدات کا یہ حجم ملکی تاریخ میں یہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔انہوں نے بتایا کہ تقریبا30سال بعد پاکستان میں نئی ٹیکسٹائل ملز اور پاور لومز کے قیام کے ساتھ ساتھ موجودہ ٹیکسٹائل ملز میں بڑے پیمانے پر توسیع بھی کی جا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ برآمدی آرڈرز کے مقابلے میں پاکستانی ٹیکسٹائل ملز کی پیداواری صلاحیت کم ہونے اور ہڑتالوں کے باعث برآمدی سامان لے کر جانے والے کنٹینرزکے بر وقت کراچی نہ پہنچنے کے باعث پاکستان سے برآمدی ٹیکسٹائل پراڈکٹس کی بر وقت تکمیل نہیں ہو رہی جس پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔