جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

عروسی ملبوسات تیار کرنیوالے کاریگروں کی اڈوں پر واپسی، کام پہلے جیسی آمدن نہ ہونے کا شکوہ

datetime 11  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)عروسی ملبوسات تیار کرنے والے کاریگر کئی ماہ بے روز گار رہنے کے بعد کام پر لوٹنا شروع ہو گئے ہیں لیکن کام میں پہلے جیسی آمدنی نہ ہونے کا شکوہ کیاہے۔ دوسری جانب سرمایہ داروں اور بدلتے دور کے تقاضوں نے پہلے ہی کاریگر کی اہمیت کم کر رکھی ہے۔

کارچوبوں پر زردوزی کا کام کرتے کاریگر اپنی زندگی کے کئی سال کامدانی بناتے گزار چکے ہیں۔ عروسی ملبوسات کے پیچھے کئی کاریگروں کی کئی کئی روز کی محنت ہوتی ہے، سب سے پہلے پیپر ٹریسنگ، سوزن اور چھپائی کی جاتی ہے جس کے بعد کڑھائی اور زردوزی، کاریگر نفاست سے گل کاری کرتے ہیں، کورا، دبکہ اور گوٹا لگاتے ہیں، سلمی ستارے اور موتی ٹانکتے ہیں۔کورونا کے دوران یہ کاریگر کئی ماہ تک بے روز گار رہے، کچھ نے پیشہ ہی بدل ڈالا۔ کورونا سے پہلے اس کارخانے میں 18 اور اب محض 6 کاریگر لوٹے ہیں۔ شادیوں کا سیزن شروع تو ہوگیا ہے۔ شادی ہال بھی کھل گئے ہیں لیکن ان کا کام اب بھی سست رفتاری سے چل رہا ہے۔ کاریگروں کا کہنا ہے کہ اس شعبے میں محنت کشوں کا استحصال تو پہلے ہی سے جاری ہے ، ڈیزائنرز ان سے کام کروا کر دس گنا زیادہ قیمت میں بیچتے ہیں مگر انہیں ہفتے کے وہی اوسطا سات ہزار روپے ہی میسر آپاتے تھے۔ اوپر سے کورونا لاک ڈاون کے بعد تو کام بہت ہی کم ہو کر رہ گیا ہے اورآمدنی کم ہو کر دو ڈھائی ہزار رہ گئی ہے۔

کاریگروں نے بتایاکہ اس کام کی پہلے جیسی وقعت نہیں رہی نہ ہی کام میں نفاست کی طلب ہے، ہر کوئی کم دام کی تلاش اور جلدی میں ہے۔ کاریگروں کو امید ہے کہ کورونا کا مکمل خاتمہ ہو جائے اور زندگی پہلے کی طرح معمول پر آ جائے تو انکی آمدنی میں بہتری آئے گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…