اسلام آباد(آن لائن) پاکستان پوسٹ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی سہولیات فراہم کرنے والی دو کمپنیوں کی ناقص کارکردگی کے باوجود 16 کروڑ روپے سے زائد کی رقم کی ادائیگی کے معاملے پر انکوائری کمیٹی تاحال اپنا کام مکمل نہیں کر سکی ہے۔ آڈیٹر جنرل آفس کی جانب سے پاکستان پوسٹ کے مالی سال 2017/18کے آڈٹ کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل پاکستان پوسٹ نے
سال2013میں میسرز 360ٹیکنالوجیز کے ساتھ تین سال کا معاہدہ کیا گیا جس میں ادارے نے پاکستان پوسٹ کے کمپیوٹرائزڈ نظام کی دیکھ بھال کے علاوہ شکایات سسٹم اور کال سنٹر کی سہولیات فراہم کرنی تھی اور یہ معاہدہ اپنے اختتام کے بعد 2017اور 2018میں دوبارہ تجدید کی گئی باوجود اس کے میسرز 360ٹیکنالوجیز کی کارکردگی تسلی بخش نہیں تھی اور مالی سال 2018میں پاکستان پوسٹ کی جانب سے 8کروڑ 60لاکھ روپے سے زائد کی رقم ادا کی گئی۔ آڈٹ کے مطابق مالی سال 2012میں ڈائریکٹر جنرل پاکستان پوسٹ اسلام آباد کی جانب سے میسرز ٹیلی کونیٹ نامی کمپنی کے ساتھ 3سالہ معاہدہ کیا گیا جس کے تحت پاکستان پوسٹ کے 7مالیاتی سروسز کو سنٹرلائزڈ سافٹ وئیر سلوشن پر منتقل کرنا تھااور میسرز ٹیلی کونیٹ نامی کمپنی کی غیر تسلی بخش کارکردگی کے باوجود اس معاہدے کومزید 2سالوں کیلئے تجدید کی گئی اور 7کروڑ 46لاکھ 74ہزار روپے سے زائد کی ادائیگی کی گئی۔ دستاویزات کے مطابق مالی سال2018میں ڈیپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے اس کی انکوائری کرنے کی ہدایت کی تاہم کوئی انکوائری نہ ہوسکی جس کے بعد مارچ 2020میں ڈیپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی نے معاملے پر انکوائری کرانے اور ادارے کو پہنچنے والے نقصانات سے اگاہ کرنے کی ہدایت کی اس معاملے کا پبلک اکائونٹس کمیٹی نے بھی نوٹس لیتے ہوئے مارچ 2020میں وزارت مواصلات کے سیکرٹری کو ہدایت کی کہ ایک ماہ کے اندر انکوائری کرکے رپورٹ پیش کی جائے جس پر ادارے کی جانب سے جواب دیا گیا کہ انکوائری کمیٹی کے افسران کے ٹرانسفر کی وجہ سے پیش رفت نہیں ہوسکی ہے اور اب دوبارہ انکوائری کمیٹی فعال کردی گئی ہے۔