اسلام آباد (این این آئی)پاکستان اسٹیل ملز کیس میں وزارت صنعت و پیداوار نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا جس میں کہاگیاہے کہ مالی سال 2008 -9 سے لے کر ابتک 58 ارب دئیے گئے۔ جواب میں کہاگیاکہ ملز کو چلانے کیلئے پانچ بیل اوٹ پیکجز دئیے جاچکے ہیں، مالی سال 2008-9 سے لے کر ابتک 58 ارب دئیے گئے۔ جواب میں کہاگیاکہ سوئی گیس بلز کی مد میں ملز کے ذمے 22 ارب روپے
واجب الادا ہیں، ای سی سی نے جنوری 2020 کو سوئی سدرن کو گیس منقطع نہ کرنے کی سفارش کی۔جواب میں کہاگیاکہ نیشنل بنک آف پاکستان نے بھی ملز کو 36 ارب سے زائد کا قرضہ دیا، نیشنل بنک آف پاکستان کو قرضہ بھی ابھی تک ادا نہیں کیا گیا،پاکستان اسٹیل ملز نے جون 2015 میں اپنا کمرشل آپریشن بند کیا۔جواب میں کہاگیاکہ آپریشن بند کرتے وقت 14 ہزار 753 ملازمین بارے کوئی پلان نہ بنایا گیا، 2019 میں ملز ملازمین کی تعداد کم ہوکر 8 ہزار 884 تک رہ گئی۔جواب میں کہاگیاکہ ملز ملازمین کی ماہانہ تنخواہوں کی مد میں حکومت 335 ملین ادا کرتی ہے، حکومت پاکستان تنخواہوں کی مد میں ابتک 34 ارب روپے جاری کرچکی ہے، 1.26 ارب فوت ہوجانے والے ملازمین کو فیملیز کو دئیے گئے ہیں۔ جواب میں کہاگیاکہ 2018 میں ماہرین پر مشتمل کمیٹی نے ملز کو پبلک پرائیوٹ پاٹنرشپ کے تحت چلانے کی سفارش کی، نجکاری کیلئے فنانشل ایڈوائزر کی تقرری کی جاچکی ہے۔جواب میں کہاگیاکہ ملازمین کو تنخواہوں، بقایات کی ادائیگی سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کی جائے گی، پی ایس ایم انتطامیہ کی جانب سے ادائیگی کا پلان حتمی ہوگا۔