جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سال 2019 میں مزید 10 کروڑ افراد غریب ہوئے،جس میں مزید اضافے کا امکان ہے ماہر معیشت ڈاکٹر حفیظ پاشا دھماکہ خیز اعداد و شمارسامنے  لے آئے

datetime 9  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کا کہنا ہے کہ سال 2019ء  میں مزید 10 کروڑ افراد غریب ہوئے جس میں مزید اضافے کا امکان ہے،ملک میں افراط زر اور مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا۔ایک انٹرویومیں ماہر معاشیات اور سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ حکومت نے جنوری میں افراط  زر کے جو اعدادو شمار شائع کیے اس میں اضافہ دکھایا گیا ہے

لیکن وہ اعداد و شمار درست نہیں ہیں۔ مہنگائی میں 20 فیصد سے زائد اضافہ ہو چکا ہے جبکہ صنعتی شعبے میں 6 فیصد کمی اور کپاس کی فصل فیل ہو چکی ہے۔ ہائی اسپید ڈیزل کے استعمال میں 10 فیصد کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ تاریخ میں اتنا معاشی بحران پیدا نہیں ہوا، آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانے کے بعد بہت سارے فیصلے ایک ساتھ کیے گئے جس کی وجہ سے مہنگائی میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ الگ الگ راستے پر گامزن ہیں اور کوئی اشتراک نظر نہیں آ رہا۔ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ حکومت کے ریزرو میں اضافہ ہوا ہے تاہم جس طرح سے اضافہ ہوا ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ نجی سیکٹرز کے اخراجات سود کی وجہ سے 71 فیصد کمی ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال مزید 10 کروڑ افراد غریب ہوئے اور 10 لاکھ افراد بے روزگار ہوئے۔ ترقی کی رفتار مزید کم ہونے کا امکان ہے اور مزید افراد بے روزگار ہوں گے۔ ہمارا مڈل کلاس بھی اس وقت بہت زیادہ پریشان ہے۔ماہر معاشیات نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اپنی مرضی کی رپورٹ دے رہا ہے مکمل رپورٹ سامنے نہیں لائی جا رہی، ملک میں افراط زر اور مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا۔حکومتی روپوں میں اضافے کا طریقہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس ایک فیصد بڑھنے سے 130 ارب روپے کا اضافہ ہوتا ہے اور حکومت کو 300 ارب روپے حاصل کرنے ہیں تو دو فیصد سیلز ٹیکس لگا دے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے تیل کی قیمت کریش کر گئی ہے یہاں بھی حکومت کو اچھا فائدہ ہو رہا ہے، افراط زر کی کمر توڑنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پیٹرول کی قیمت کم کر دیں جس کا اثر ہر جگہ پڑے گا۔ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ صوبائی حکومتیں 330 ارب روپے لے کر بیٹھی ہوئی ہیں انہیں وہ خرچ کرنا چاہیے،آئی ایم ایف خود کہہ رہا ہے کہ رقم خرچ کی جائے لیکن یہ خرچ نہیں کر رہے۔انہوں نے کہا کہ معاشی بہتری یا خرابی کی ذمہ دار وزارت خزانہ ہوتی ہے، اگر حکومت شرح سود کم نہیں کرتی تو سرمایہ کاری مزید کم ہو گی، ایکسپورٹ پر حکومت نے انتہائی غلط اقدامات لیے۔ حکومت کو فرٹیلائزر کی سبسڈی دینی پڑے گی جو انہوں نے بہت کم کر دی ہے۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…