ایف بی آر میں سالانہ 171ارب کے قومی فنڈز کرپشن ، مالی بدعنوانی کی نذر ہوجانے کا انکشاف

11  اکتوبر‬‮  2019

اسلام آباد( آن لائن ) ایف بی آر میں 171ارب روپے کی کرپشن ، مالی بدعنوانی اور مالی بے قاعدگی کے واقعات سامنے آئے ہیں ۔ عمران خان نے حکومت سنبھالنے کے بعد ابھی تک ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلئے کوئی اصلاحات پیکج سامنے نہیں لائے بلکہ سابقہ قواعد اور قوانین کے تحت معاملات چلائے جارہے ہیں آڈٹ حکام نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایف بی آر میں کمزور فنانشل مینجمنٹ کی وجہ سے

94ارب روپے کی مالی بے قاعدگیاں کی جاتی ہیں اگر عقلمند حکمران اور چیئرمین ایف بی آر ہو تو 94 ارب روپے کی بے قاعدگییاں ختم کرکے یہ فنڈز قومی خزانہ میں جمع ہوسکتے ہیں جبکہ کمزور نظام کے تحت ایف بی آر کے حکام ہر سال 94ارب روپے کی کرپشن کرجاتے ہیں آڈیٹر جنرل نے کہا ہے کہ آڈٹ حکام کی نشاندہی پر 39 ارب 41 کروڑ روپے کی مالی بے قاعدگیاں سامنے آئی تھیں جبکہ 2016ء میں 26 ارب روپے کی ریکوریوں کی نشاندہی کی گئی ہے رپورٹ کے مندرجات کے مطابق آڈٹ حکام کے حکم پر گزشتہ سال 30ارب روپے کی ریکوری ہوئی جبکہ 2016ء میں 26ارب روپے کی ریکوری ہوئی تھی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کے حکام نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 38 ارب روپے کی ہر سال مالی بے قاعدگیاں کرتے ہیں جبکہ ارپوں روپے کرپٹ افسران تاجروں کو اضافی ادا کردیتے ہیں جبکہ گزشتہ سال آڈٹ حکام نے تاجروں اور افسران سے 10 ارب روپے ریکور کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے گئے ہیں رپورٹ کے مطابق کسٹم ممبر نے 35ارب روپے کا گھپلا کرنے کی کوشش کی جس کو ناکام بنایا گیا ہے ممبر نے کسٹم ڈیوٹی ظاہر کی جبکہ سٹیٹ بینک رپورٹ میں 35ارب سے زائد تھی کسٹم حکام نے کارکردگی بہتر ظاہر کرنے کیلئے دو ارب اڑتیس کروڑ پیشگی ڈیوٹی اکٹھی کرتے ہیں کسٹم حکام نے تاجروں کو فائدہ دینے کیلئے 23ارب روپے کی گارنٹی کیش بھی نہیں

کی ہے جبکہ 12 ارب روپے جرمانہ کی مد میں تاجروں سے وصول بھی نہیں کیا گیا ہے بعض افسران نے قانون کی غلط تشریح کرکے تاجروں کو تین ارب 63کروڑ کی چھوٹ دے رکھی ہے جبکہ کسٹم حکام نے سمگلنگ کا پکڑا جانے والا چار ارب اڑتالیس کروڑ کا نیلام ہی نہیں بلکہ یہ تمام سامان گل

سڑ چکا ہے ایف بی آر حکومت کا اہم ادارہ ہے اگر اس ادارہ سے کرپشن ختم ہوجائے تو پاکستان اپنے پائوں پر کھڑا ہوسکتا ہے عمران خان نے بھی اس ادارہ کو کرپشن سے پاک کرنے کا عہد کیا تھا لیکن ابھی تک اس ادارہ کی بہتری کیلئے ایک قدم بھی نہیںاٹھایا گیا اور نہ اٹھانے کے کوئی آثار نظر آرہے ہیں

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…