اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

حکومت ایف بی آر میں داغدار کردار کے حامل افسران کو ”ٹھکانے“ لگانے میں ناکام عمران خان اب تک ان افسران کوکیوں نہیں ہٹا سکے؟رپورٹ میں اہم انکشافات

datetime 30  جولائی  2019 |

اسلام آباد(سی پی پی) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپنے اقتدار کے پہلے سال ایف بی آر میں داغدارکردار کے حامل افسران کو ٹھکانے لگانے میں ناکام رہی جب کہ احتساب کا دائرہ صرف سیاسی مخالفین تک محدود ہوکر رہ گیا،گریڈ 21 کے ایک درجن افسران کے کیس تیار پڑے ہیں جبکہ وزیراعظم تمام تر نیک نیتی کے باوجود سیاسی وجوہ کی بناء پرداغدار افسران کوعہدوں سے نہیں ہٹا سکے۔

ایک میڈیا رپورٹ میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور ایف بی آر کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیاہے کہ ایف بی آر میں گریڈ 21 کے ایک درجن کے قریب افسران کے خلاف کارروائی کیلیے کیس تیارتھے لیکن وزیراعظم عمران خان اپنی تمام تر نیک نیتی کے باوجود ان افسران کے سیاسی روابط کی وجہ سے انہیں عہدوں سے نہیں ہٹا سکے بلکہ ایسے بعض افسران کی پرکشش سیٹوں پر تعیناتیاں بھی شروع ہوگئی ہیں۔ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی سفارش پر یک دوسری کمیٹی بنائی گئی ہے،ایف بی آر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ایک اور سمری بھیجے گا جس میں ان افسروں کے خلاف پھر انکوائری شروع کرنے کیلئے منظوری لی جائیگی۔ایف بی آر نے اس سال مارچ میں بھی کرپشن اور غیرتسلی بخش کارکردگی کے حامل ان افسروں کے خلاف انضباطی کارروائی کیلئے ایک سمری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھیجی تھی جس میں وزیراعظم سے اس کی منظوری لینے کیلئے کہا گیا تھا لیکن سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے یہ سمری یہ کہ کر واپس کردی تھی کہ ان کے خلاف پہلے کی گئی انکوائری چونکہ چارسال پرانی ہے لہذا نئے سرے سے انکوائری کرائی جائے۔سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو مطمئن کرنے کیلئے ایف بی آر نے گریڈ 22 کے افسرمیاں سعید اقبال اور گریڈ 21 کے افسروں زاہد کھوکھر اور ذوالفقار خاں پر مشتمل تین رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی تھی۔اس کمیٹی نے ایف بی آر کو ان افسروں کے خلاف الزامات کی تحقیقات کیلئے ایک اورکمیٹی بنانے کی سفارش کردی۔

یوں اس کمیٹی نے وقت ضائع کرنے کے سوا کوئی کام نہ کیا۔فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی سفارش کی روشنی میں ایف بی آر اس ہفتے ایک اور سمری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ارسال کریگا جس میں ان افسروں کے کیسوں کی 1973 کے رولز کے تحت انکوائری کی باضابطہ اجازت طلب کی جائیگی۔ان افسروں پر بوگس سیلزٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی،ناجائز طورپرٹیکس میں رعایتیں دینے اورآمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزامات ہیں۔

ان افسروں کی طرف سے خزانے کو پہنچائے جانے والے نقصانات کا تخمینہ ایک کروڑ 40 لاکھ سے لیکر 92 ارب روپے تک ہے۔ایسا لگتا ہے کہ ایف بی آر اور اسٹیبشلمنٹ ڈویژن کی بیوروکریسی ان افسروں کو بچانے میں لگی ہوئی ہے حالانکہ ایف بی آر کی طرف سے ان افسروں کے خلاف عدالتوں اور سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے خزانہ کو بھیجی گئی اپنی دستاویزات سے ان پر کرپشن اور غیرتسلی بخش کارکردگی کے الزامات کے ثبوت موجود ہیں۔وزیراعظم باربار کرپٹ لوگوں کو ٹھکانے لگانے کے اعلانات کرتے رہتے ہیں لیکن ان کی اس مہم کا دائرہ ابھی تک صرف سیاسی مخالفین تک ہی محدود ہے۔

شروع میں ایف بی آر کے ان کرپٹ افسروں کی فہرست میں گیارہ نام شامل تھے لیکن اب صرف چار رہ گئے ہیں۔ان میں بھی تین ریٹائرہوچکے ہیں،تین کے نام فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو نہیں بھیجے گئے،ایک افسر نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے آئینی دائرہ کار پر ہی اعتراض اٹھا دیا ہے۔گزشتہ چار برسوں کے دوران ایف بی آرکے ڈیڑھ سو کے قریب افسروں کے خلاف غیرتسلی بخش کارکردگی اور انضابطی کارروائی کے قواعد کے تحت انکوائریاں چلیں لیکن کسی ایک کے خلاف بھی کارروائی نہیں ہوسکی۔

ان افسروں کا تعلق ان لینڈ ریونیواور کسٹم گروپ سے ہے۔ان افسروں کا معاملہ ماضی میں سینٹ سٹینڈنگ کمیٹی خزانہ کے سامنے اٹھایا گیا،اس وقت کے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کے سامنے بھی رکھا گیا لیکن یہ افسر اتنے طاقتور ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے کرپشن کے خلاف جہاد کے اعلان کے باوجود ابھی تک ان کا کچھ بگاڑا نہیں جاسکا۔ایف بی آر نے چند سال پہلے بھی ان افسروں کے خلاف انکوائریاں کی تھیں لیکن اس کیلئے وزیراعظم سے اجازت نہیں لی تھی۔ان میں اتنے قانونی نقائص چھوڑے گئے کہ انہوں نے عدالتوں سے حکم امتناعی حاصل کرلیے۔چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی سے جب اس ضمن میں رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کی توجہ ایف بی آر میں بہتری لانے پر ہے کسی انفرادی کیس کو وہ نہیں دیکھتے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…