کراچی (این این آئی) پاکستان میں زر مبادلہ پالیسی اور اس کی سرگرمیاں فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ، 1947 (FERA) کی شقوں کے تحت بنائی اور ریگولیٹ کی جاتی ہیں – ایکٹ کی شقوں کی پابندی یقینی بنانے کے لیے بینکوں کو ہدایات نوٹیفکیشن، سرکلرز اور سرکلر لیٹرز کی صورت میں جاری کی جاتی ہیں – ان ہدایات/ سرکلرز وغیرہ کو فارن ایکسچینج مینوئل میں شامل کر دیا جاتا ہے-
اسٹیٹ بینک فارن ایکسچینج (ایف ای) مینوئل پر مرحلہ وار نظر ثانی کر رہا ہے- اس سلسلے میں پہلے مرحلے میں ایف ای مینوئل کے سات ابواب (1،2، 3، 4، 5، 7 اور 20) پر نظر ثانی کرکے انہیں 29 نومبر 2018 کے ایف ای سرکلر کے ذریے سرکولیٹ کیا جا چکا ہے- دوسرے مرحلے میں تین ابواب 8، 9 اور 11 پر 16 جولا ئی 2019 کے ایف ای سرکلر نمبر 03 برا ئے 2019 کے ذریے نظر ثانی کی گئی ہے-ان نظر ثانی شدہ ابواب میں سے باب نمبر 11 میں مجاز ڈیلروں (بینکوں) کی جانب سے غیر ملکی کرنسی نوٹوں اور سکوں میں ڈیلنگ وغیرہ پر ضوابط شامل ہیں – نظر ثانی شدہ باب نمبر 11 کے حوالے سے ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ پیرا 2 کے سلسلے میں کچھ غلط فہمیاں / غلط تشریحات پا ئی جاتی ہیں کہ اسٹیٹ بینک نے موجودہ ضوابط میں ترمیم کرکے بینکوں کو غیر ملکی کرنسیوں کی عوام سے خریداری/ عوام کو فروخت کی اجازت دے دی ہے- اس سلسلے میں واضح کیا جاتا ہے کہ ایسی کوئی ترمیم نہیں کی گئی ہے- یہ بتانا مناسب ہوگا کہ باب نمبر 11 میں حالیہ نظر ثانی سے پہلے بھی “ہر مجاز برانچ کو غیر ملکی کرنسی نوٹوں، سکوں، ڈپازٹس، کریڈٹ، ڈرافٹ، ٹریولر چیک، لیٹرز آف کریڈٹ اور بلز آف ایکسچینج میں خرید و فروخت کی اجازت تھی جو پاکستانی کرنسی میں ظاہر کیے جا ئیں یا نکلوا ئے جا ئیں لیکن کسی غیر ملکی کرنسی میں قابل ادا ئیگی ہوں “- (پیرا 2 (iii)، باب 2 فارن ایکسچینج مینوئل)-
چونکہ فارن ایکسچینج مینوئل کا باب 11 خاص طور پر ان ضوابط سے متعلق ہے جو مجاز ڈیلروں کی جانب سے غیر ملکی کرنسی نوٹوں اور سکوں وغیرہ میں لین دین سے تعلق رکھتے ہیں چنانچہ غیر ملکی کرنسی نوٹوں کی خرید و فروخت سے متعلق ہدایات کو باب 11 میں شامل کردیا گیا ہے، ساتھ ہی مجاز ڈیلروں کی جانب سے اینٹی منی لانڈرنگ / دہشت گردوں کی مالی مدد کے ضوابط کی پابندی پر زور دیا گیا ہے-مزید برآں، اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ موجودہ ہدایات بذریعہ ا علامیہ نمبر F.E.1/2012-SB بتاریخ 16 جون 2012 جو بیرون ملک سے پاکستان آنے والے مسافروں کی طرف سے کسٹمز حکام کو 10,000 ڈالر سے زائد یا دیگر کرنسیوں کی مساوی رقم کی کرنسی بتانے کے بارے میں ہے، اسے بھی نظر ثانی شدہ باب 11 میں شامل کر دیا گیا ہے۔