منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

شرح سود میں اضا فہ، پاکستانی عوام تیاری کر لے کیا ہونیوالا ہے ؟ہوشربا رپورٹ جاری کر دی گئی

datetime 18  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن) پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ (پیاف) کے چیئرمین میاں نعمان کبیرنے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں ایک فیصداضافہ سے معیشت مزید سست روی کا شکار ہو جائے گی جو پہلے ہی کاروباری مندے کی وجہ سے جمود کا شکار ہے جبکہ نجی شعبہ قرضوں سے محروم ہو جائے گا کیونکہ پندرہ سے بیس فیصد سود ادا کرنے والا کوئی کاروبار منافع بخش نہیں رہ سکتا

بلکہ اس کا دیوالیہ نکل جائے گا۔ بزنس کمیونٹی پہلے ہی بڑھتی ہوئی کاروباری لاگت، افراط زر اور روپے کی قدر میں کمی سے پریشان ہے اور اب شرح سود میں اضافہ سے انکے مسائل میں مزید اضافہ ہو گا اور کاروباری اداروںکے ڈیفالٹ سے بینک اور قرضداروںمیں قانونی تنا زعات جنم لیں گے ۔اس فیصلے سے حکومت پر بھی دبائو بڑھ جائے گا اور قرضوں کی ادائیگی کیلئے زیادہ سرمایہ صرف کرنا پڑے گا جس سے سماجی شعبہ سمیت تمام شعبہ جات متاثر ہونگے۔ اب شرح سود 13.25 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو گزشتہ آٹھ سال کی بلند ترین سطح ہے جسے برداشت کرنا مشکل ہو گا اور پیداوار اور برآمدات کا بڑھانا ناممکن ہو جائے گا۔اس سے نہ صرف صنعتی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی ہو گی بلکہ بہت سے چلتی ہوئی صنعتیں بھی بند ہو جائیں گی۔ مرکزی بینک کا فیصلہ شرح نمو میں اضافہ کی تمام کوششوں کو ناکام بنا دے گاجبکہ سرمایہ کاری کے امکانات دم توڑ جائیں گے جس سے بے روزگاری کے خاتمہ، صنعتی فروغ اور بے روزگاری میں کمی کے منصوبے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔ اس فیصلے سے سٹیل، سیمنٹ ، فرٹیلائیزر اور دیگر شعبوں پر منفی اثر پڑے گا جبکہ بینکوں کا منافع بڑھ جائے گااور غربت میں اضا فہ ہوگا۔ میاں نعمان کبیر نے سیئنر وائس چیئرمین ناصر حمید خان اور وائس چیئرمین جاوید اقبال صدیقی کے ہمراہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کے بعد ملک بے یقینی اور بے چینی کی لپیٹ میں آ گیا ہے جس سے معاشی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔سیاسی صورتحال مخدوش ہے ، اسٹاک مارکیٹ میں مندی ،صنعتیں گو مگو کا شکار جبکہ معاشی اشارئیے کمزور ہو رہے ہیں جسکی وجہ سے ڈالر اور سونے کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور اب شرح سود میں مزید1فیصد اضافہ سے مہنگائی کی نئی لہر آئیگی اورکاروبار جاری رکھنامزید مشکل ہو جائے گا۔موجودہ حکو مت کے دور میںشرح سود میں 5.75فیصد اضا فہ ہو چکا ہے ۔ آئی ایم ایف کے مطا بق مہنگائی 13فیصد جبکہ اسٹیٹ بینک کے مطا بق 11فیصد ہے جس نے پوری قوم کوکڑی آز ما ئش میں مبتلا کر دیا ہے۔فنانس ایکٹ2019 کے بعد سے کاروباری برادری مختلف ترامیم پر کنفیوز ہے جس کی معقول وضاحت کے باوجود ہیجانی کیفیت بدستور موجود ہے ۔حکومت اس صورتحال کو فوری طور پر ایڈریس کرے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…