جمعہ‬‮ ، 27 جون‬‮ 2025 

شرح سود میں اضا فہ، پاکستانی عوام تیاری کر لے کیا ہونیوالا ہے ؟ہوشربا رپورٹ جاری کر دی گئی

datetime 18  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن) پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ (پیاف) کے چیئرمین میاں نعمان کبیرنے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں ایک فیصداضافہ سے معیشت مزید سست روی کا شکار ہو جائے گی جو پہلے ہی کاروباری مندے کی وجہ سے جمود کا شکار ہے جبکہ نجی شعبہ قرضوں سے محروم ہو جائے گا کیونکہ پندرہ سے بیس فیصد سود ادا کرنے والا کوئی کاروبار منافع بخش نہیں رہ سکتا

بلکہ اس کا دیوالیہ نکل جائے گا۔ بزنس کمیونٹی پہلے ہی بڑھتی ہوئی کاروباری لاگت، افراط زر اور روپے کی قدر میں کمی سے پریشان ہے اور اب شرح سود میں اضافہ سے انکے مسائل میں مزید اضافہ ہو گا اور کاروباری اداروںکے ڈیفالٹ سے بینک اور قرضداروںمیں قانونی تنا زعات جنم لیں گے ۔اس فیصلے سے حکومت پر بھی دبائو بڑھ جائے گا اور قرضوں کی ادائیگی کیلئے زیادہ سرمایہ صرف کرنا پڑے گا جس سے سماجی شعبہ سمیت تمام شعبہ جات متاثر ہونگے۔ اب شرح سود 13.25 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو گزشتہ آٹھ سال کی بلند ترین سطح ہے جسے برداشت کرنا مشکل ہو گا اور پیداوار اور برآمدات کا بڑھانا ناممکن ہو جائے گا۔اس سے نہ صرف صنعتی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی ہو گی بلکہ بہت سے چلتی ہوئی صنعتیں بھی بند ہو جائیں گی۔ مرکزی بینک کا فیصلہ شرح نمو میں اضافہ کی تمام کوششوں کو ناکام بنا دے گاجبکہ سرمایہ کاری کے امکانات دم توڑ جائیں گے جس سے بے روزگاری کے خاتمہ، صنعتی فروغ اور بے روزگاری میں کمی کے منصوبے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔ اس فیصلے سے سٹیل، سیمنٹ ، فرٹیلائیزر اور دیگر شعبوں پر منفی اثر پڑے گا جبکہ بینکوں کا منافع بڑھ جائے گااور غربت میں اضا فہ ہوگا۔ میاں نعمان کبیر نے سیئنر وائس چیئرمین ناصر حمید خان اور وائس چیئرمین جاوید اقبال صدیقی کے ہمراہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کے بعد ملک بے یقینی اور بے چینی کی لپیٹ میں آ گیا ہے جس سے معاشی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔سیاسی صورتحال مخدوش ہے ، اسٹاک مارکیٹ میں مندی ،صنعتیں گو مگو کا شکار جبکہ معاشی اشارئیے کمزور ہو رہے ہیں جسکی وجہ سے ڈالر اور سونے کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور اب شرح سود میں مزید1فیصد اضافہ سے مہنگائی کی نئی لہر آئیگی اورکاروبار جاری رکھنامزید مشکل ہو جائے گا۔موجودہ حکو مت کے دور میںشرح سود میں 5.75فیصد اضا فہ ہو چکا ہے ۔ آئی ایم ایف کے مطا بق مہنگائی 13فیصد جبکہ اسٹیٹ بینک کے مطا بق 11فیصد ہے جس نے پوری قوم کوکڑی آز ما ئش میں مبتلا کر دیا ہے۔فنانس ایکٹ2019 کے بعد سے کاروباری برادری مختلف ترامیم پر کنفیوز ہے جس کی معقول وضاحت کے باوجود ہیجانی کیفیت بدستور موجود ہے ۔حکومت اس صورتحال کو فوری طور پر ایڈریس کرے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…